کورونا ‘ 9 شہروں کے تعلیمی ادارے 15 تا 28 مارچ بند، کئی شعبوں میں پابندیاں دوبارہ نافذ
اسلام آباد، پشاور اور پنجاب کے 7 شہروں میں تعلیمی ادارے موسم بہار کی چھٹیوں کے سلسلے میں بند کئے جائیں گے،شفقت محمود
کورونا سے بچا ئو کیلئے ماسک پہننے پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت ، تمام تجارتی سرگرمیوں پر رات 10 بجے بند کرنے کی حد فوری نافذ
15 مارچ سے شادی ہالز، انڈور ڈائننگ اور سینما گھروں اور زیارتوں کو کھولنے کی اجازت دینے کے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا گیا
اِن ڈور شادی تقریبات اور کھانوں کی اجازت واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ، آئوٹ ڈور کھانوں اور ٹیک اوے کی سہولت میسر رہے گی،فیصل سلطان
بیرونی اجتماعات کورونا ایس او پیز کے سخت نفاذ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 300 افراد تک محدود رہیں گے، این سی او سی اجلاس میں فیصلے
اسلام آباد(ویب نیوز ) وفاقی حکومت نے کورونا وبا کی بڑھتی شرح کے پیش نظراسلام آباد، پشاور اور پنجاب کے 7 شہروں میں ایک مرتبہ پھر 15 مارچ سے 28 مارچ تک تعلیمی ادارے موسم بہار کی چھٹیوں کے سلسلے میں بند رکھنے کے علاوہ دیگر کئی شعبوں میںپابندیاں دوبارہ نافذ کر نے کا اعلان کر دیا۔اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا اجلاس ہوا جس میں کورونا کی بدلتی صورتحال پر جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران کورونا سے بچا ئوکے لیے ماسک پہننے پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی گئی، تمام تجارتی سرگرمیوں پر رات 10 بجے بند کرنے کی حد فوری نافذ کر دی گئی، 15 مارچ سے شادی ہالز، انڈور ڈائننگ اور سینما گھروں اور زیارتوں کو کھولنے کی اجازت دینے کے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔این سی او سی کے اجلاس میں اِن ڈور شادی تقریبات اور کھانوں کی اجازت واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آئوٹ ڈور کھانوں اور ٹیک اوے کی سہولت میسر رہے گی، بیرونی اجتماعات کورونا ایس او پیز کے سخت نفاذ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 300 افراد تک محدود رہیں گے۔ اس کے علاوہ 15 مارچ سے سینما گھروں اور مزارات کھولنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کورونا وائرس کیسز میں اضافے کے حوالے سے این سی او سی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ تعلیم کے تناظر میں بیماری کے پھیلا کا جائزہ لیا گیا کیونکہ 5 کروڑ طالبعلم مختلف تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں اور یہ ایسا شعبہ ہے جس پر بیماری کا براہِ راست اثر پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد دیکھا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں حالات ابھی تک ٹھیک ہیں اس لیے وہاں 50 فیصد بچے پہلے کی طرح تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے تعلیم حاصل کریں گے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پنجاب خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں مسائل نظر آئے ہیں اس لیے پیر سے کچھ مخصوص شہروں کے تمام تعلیمی اداروں میں بہار کی چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے جن اضلاع کے تعلیمی اداروں میں چھٹیاں دی جائیں گی ان میں فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، راولپنڈی، سیالکوٹ اور ملتان شامل ہیں۔انہوں نے کہا اس فیصلے کا اطلاق اسلام آباد پر بھی ہوگا اور وفاقی دارالحکومت کے بھی تمام تعلیمی ادارے 15 مارچ بروز پیر سے موسم بہار کی چھٹیوں کے لیے بند ہوجائیں گے اور 28 مارچ تک بند رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کی جانب سے مظفرآباد کے لیے بھی یہی فیصلہ متوقع ہے اور خیبرپختونخوا میں اس فیصلے کا اطلاق صرف پشاور میں ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ باقی اضلاع اور شہروں میں جس طرح طالبعلم پہلے آکر تعلیم حاصل کررہے تھے وہی سلسلہ جاری رہے گا لیکن صوبائی حکومتیں ان معاملات کا بریک بینی سے جائزہ لیتی رہیں گی اور جہاں محسوس ہوا کہ حالات بگڑ رہے ہیں وہاں اسکول یا شہر کو بند کیا جاسکتا ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ جن اسکولوں میں امتحانات ہورہے ہیں یا کیمبرج اسکول سسٹم کے امتحانات ہورہے ہیں وہ اسی طرح جاری رہیں گے ان پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔انہوں نے یاددہانی کروائی کہ نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات گزشتہ فیصلوں کے مطابق مئی اور جون میں ہی ہوں گے۔ اس دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کا پھیلا بڑھ رہا ہے، کیسز بڑھنے سے اسپتالوں پر دبائو مزید بڑھ جاتا ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران ملک میں کورونا کی شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے، شہری گھر سے باہر فیس ماسک ہر صورت پہنیں۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وبا کے پیش نظر دفاتر میں 50 فیصد ملازمین کے گھر سے کام کرنے کی پالیسی جاری رہے گی، تفریحی مقامات کو شام 6 بجے بند کردیا جائے گا، موجودہ صورت حال دیکھتے ہوئے سینما گھروں اور شادی ہالز کو نہیں کھولا جاسکتا۔ سنیما ہالز کو 15 مارچ سے کھولنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے، ہوٹلوں کے اندر کھانے پر بھی پابندی عائد ہوگی جب کہ شادی ہالز کے حوالے سے بھی پالیسی برقرار رہے گی۔ اس کے علاوہ تمام تجارتی سرگرمیوں پر رات کے 10 بجے کے وقت کی حد فوری نافذ کر دی گئی۔