بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیرمیں مارٹرشیلنگ،نصف درجن سے زائد مکانات تباہ
علاقے کی ناکہ بندی بدستور جاری، مظاہرین پر پیلٹ گن فائرنگ، کئی افراد زخمی
بارہمولہ اور بڈگام کے اضلاع کے مختلف علاقوںمیں بھی بھارتی فوجی آپریشن
سرینگر (ویب نیوز ) مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج نے ایک فوجی آپریشن کے دوران مارٹر شیلنگ کرکے نصف درجن سے زائد مکانوں کو تباہ کردیا، جبکہ شوپیان ضلع کے راولپورہ گاوں میں مجاہدین اور بھارتی قابض فوج کے درامیان ہفتہ کو شروع ہونے والی معرکہ آرائی پیر کو تیسرے دن میں داخل ہوگئی۔ جھڑپ میںجیش محمد کے کمانڈر سمیت دو مجاہدین شہید ہوگئے، علاقے میں مظاہرین پر بھارتی فوج کی پیلٹ گن فائرنگ سے درجنوں افراد زائد افراد زخمی ہوئے۔کے پی آئی کے مطابق معرکہ آرائی کے دوران پیر کوجیش محمد کاکمانڈر شہید ہوگیا۔جیش کمانڈر ولایت حمید، عرف سجاد افغانی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع انسپکٹر جنرل پولیس، کشمیر رینج وجے کمار نے دی۔ اس معرکہ آرائی میں اب تک دو مجاہد شہیدہوگئے ہیں۔ اتوار کو ایک مجاہد شہید ہوگیا تھا جس کی شناخت جہانگیر احمد ساکن ناڑہ پورہ ، شوپیان کے طور ہوئی تھی جبکہ پیر کو ولایت عرف سجاد شہید ہوگیا۔سجاد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی ایک مقامی مجاہد تھا۔آئی جی کشمیر نے ایک ٹویٹ کے ذریعے سجاد افغانی کے شہادت کی تصدیق کردی ، ہفتہ کوکو اس وقت مجاہدین اور بھارتی قابض فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی جب بھارتی فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد گاوں کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا۔طرفین میں گولیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کی صبح تک جاری رہا ،اتوار کی صبح قریب 4 بجے تک وقفہ وقفہ سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا جس میں ایک مجاہد اس وقت شہیدہوا جب وہ ایک رہائشی مکان سے باہر نکلنے کی کوشش کررہا تھا۔ اتوار کی صبح 4 بجے سے اتوار کی شب دیر گئے تک گائوں میں فائرنگ کا مزید کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔مقامی لوگوں کے مطابق رات11بجے تک فورسز اہلکاروں نے41گھنٹوں سے گائوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔فورسز اور عسکریت پسندوں کے فائرنگ کے تبادلے میں شہید مجاہد نوجوان کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکن نارہ پورہ شوپیان کے بطور ہوئی ہے۔جہانگیر یکم ستمبر2020سے سرگرم ہوا تھا اور وہ لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔مقامی لوگوں کے مطابق فورسز اہلکاروں کو علاقے میں مزید عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کا خدشہ ہے اور اتوار دن کے قریب 12 بجے فورسز اہلکاروں نے شمیم احمد لون، غلام محمد لون اور فاروق احمد میر کے تین رہائشی مکانوں میں آگ لگادی جسکی وجہ سے تینوں مکان راکھ کے ڈھیر بن گئے اور کروڑوں روپے مالیت کا سامان خاکستر ہوا۔سیکورٹی فورسز نے گائوں میں محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے،مقامی ذرائع نے کہا کہ فورسز کا آپریشن پیرکو بھی تیسرے روز بھی جاری رہا جس کے دوران ایک بار پھر طرفین میں گولیوں کا تبادلہ ہوا،لوگوںنے راولپورہ اور ضلع کے دیگر علاقوںمیں بھارتی فوجیوںکی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ فوجیوںنے گزشتہ روز علاقے میں دھماکہ خیرمواد کے ذریعے چھ مکانوںکو تباہ جبکہ ایک نوجوان کو شہید کردیاتھا۔ بھارتی فوجیوںنے ضلع کے علاقے راولپورہ میں مظاہرین پر گولیوں اور پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا جس سے دو درجن نوجوان شدید زخمی ہوئے۔ سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نذیر چوہدری نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ایک 22سالہ نوجوان عارف احمد کی بائیں آنکھ پیلٹ لگنے سے بری طرح زخمی ہو گئی ہے ۔ ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق علاقے میں تلاشی کی کارروائی پیر کو مسلسل تیسرے روز بھی جاری ہے اور فائرنگ دوبارہ شرو ع ہو گئی ہے۔ علاقے میں انٹرنیٹ بدستور معطل ہے ،ادھر بھارتی فوجیوںنے بارہمولہ اور بڈگام کے اضلاع کے مختلف علاقوںمیں بھی تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ کرالہ پورہ بڈگام علاقے کا سیکورٹی فورسز نے ا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشیاں لیں۔ فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کی مشترکہ ٹیموںنے کرالہ پورہ چاڈورہ کے تنگر محلہ کو محاصرہ میںلیا اور گھر گھر تلاشیاں لیں۔پولیس نے بتایا کہ یہ محاصرہ علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت سے متعلق اطلاعات ملنے کے بعد شروع کیا گیا۔ شام دیر گئے تک یہاں تلاشیاں جاری رہیں۔ادھر بٹھنور ترال گائوں کو فورسزنے محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشیاں لیں۔تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔42آر آر،سی آر پی ایف اور ترال پولیس نے بٹھنور نامی گائوں کی ناکہ بندی کردی۔