کراچی (ویب ڈیسک)
پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے چائے کو لگژری کے بجائے فوڈ آئٹم شمار کرنے اور تھرڈ شیڈول سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے چیئرمین امان پراچہ،سینئر وائس چیئرمین ذیشان مقصود اور دیگر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے چائے کی اسمگلنگ رک جانے کے بعد اب چائے کے غیر قانونی کاروبار سے وابستہ مافیا ایس آر او 450کا غلط استعمال کررہی ہے جس کی وجہ سے حکومتی خزانے کو سالانہ 20تا25ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے، ٹی ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں چائے کی سالانہ در آمد 25کروڑ کلو ہے جس کا مالیاتی حجم50کروڑ ڈالرز سے زائد بنتا ہے ،ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ اس میں سے نصف چائے ایس آر او450کا غلط استعمال کرتے ہوئے کشمیر، فاٹا اور پاٹا کے نام پر در آمد کی جاتی ہے ، بعد ازاں زیرو ریٹ پر در آمد کی گئی یہی چائے ملک کے بڑے شہروں میں فروخت کی جاتی ہے ،امان پراچہ کا کہنا تھا کہ چائے کی در آمد پر مجموعی طور پر56فیصد ٹیکس عائد ہے اور ہم لوگ حکومت کو 20تا25ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ زیرو ریٹ پر چائے در آمد کرنے والے نہ صرف مارکیٹ کو خراب کررہے ہیں بلکہ حکومتی خزانے کو بھی 20تا25ارب روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں، ٹی ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چائے کو لگژری کے بجاے فوڈ آئٹم میں شمار کرتے ہوئے تھرڈ شیڈول سے نکالا جائے ،چائے کو خام مال تصور کیا جائے اور ایس آر او 450کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے ٹریکنگ اور باؤنڈنگ کے طریقہ کار کو اپنایا جائے۔