لاہور (ویب ڈیسک)
پاکستانی انڈس کمشنر سید مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی مہمان نوازی بہت اچھی تھی رویہ بہتر تھا۔
مہر علی شاہ کی قیادت میں پانچ رکنی وفد بھارتی انڈس حکام سے مذاکرات کے بعد واہگہ کے راستے بھارت سے وطن واپس پہنچ گیا ہے۔
مہر علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میٹنگ ہونا ایک معمول ہے، فکر تب ہو جب میٹنگ نہ ہو، ایک سال جب یہ میٹنگ نہیں ہوئی وہ فکر مند تھا، انڈیا نے ہمیں کوویڈ کے ٹف ٹائم میں مدعو کیا، یہی مثبت پیش رفت ہے۔
مہر علی شاہ نے کہا ہے ہمیں سندھ طاس معاہدے کی رو سے چلنا ہوگا، ہم نے پاور ہاؤسز پر اعتراضات اٹھائے اور بھر پور موقف اپنایا، یہ ایک بڑی مثبت پیش رفت ہے۔
مہر علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے آئندہ مذاکرات کا دور بھی جلد کرانے پر زور دیا ہے، ہم نے ایجنڈہ پوائنٹس سب تفصیل سے ڈسکس کیے ہیں، انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت 2018 کے بعد میٹنگ دوبارہ سے بحال ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈین سائیڈ نے ہمارے موقف کو پوری توجہ سے سنا، پر امید ہیں کہ ہر سال اب یہ سلسلہ چلتا رہے گا، نڈس ٹریٹی کے تحت سال یکم اپریل شروع ہوتا ہے، یکم اپریل کے بعد انڈیا کو بھی میٹنگ کے لیے بلایا جائے گا، آخری میٹنگ میں ہم نے انڈیا کے پراجیکٹ پر ٹیکنیکل اعتراضات اٹھائے۔
انڈس واٹر کشمنر مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی ہے، سائٹ انسپکشن ہم نے انڈیا کو کروانی ہے، پاکستان کے دورے پر بھارت نے آمادگی ظاہر کی ہے۔
مہر علی شاہ نے کہا ہے کہ مون سون میں فلڈ ڈیٹا سپلائی انڈین سائٹ نے ماضی میں بھی ہمیں مہیا کی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ انڈیا کے پن بجلی منصوبے مکمل ہو رہے ہیں، لوئر کلنائی اور پکل ڈل مستقبل قریب میں مکمل نہیں ہو رہے، یکم جولائی سے پہلے ایک میٹنگ ہو جائے گی، فلڈ ڈیٹا شئیر ہو جائے گا۔