بجلی کی قیمت میں مجوزہ 34فیصد اضافہ کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا۔ سردار یاسر الیاس خان
تاجر برادری کی مشاورت سے نیپرا ایکٹ میں ترامیم پر نظرثانی کی جائے۔ فاطمہ عظیم، عبدالرحمٰن خان
اسلام آباد (ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے ایک آرڈیننس کے ذریعے نیپرا ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق ایک خودکار طریقہ کار کے مطابق آئندہ 27ماہ میں بجلی کی قیمت میں 5.36روپے فی یونٹ یعنی 34فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت تشویشناک اقدام ہے کیونکہ اس سے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کو بہت بڑا دھچکا لگے گا اور معیشت شدید مشکلات سے دوچار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت پہلے ہی خطے میں سب سے زیادہ سمجھی جاتی ہے جس کی وجہ سے کاروبار کرنے کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے اور ہماری مصنوعات مہنگی ہونے سے ان کو عالمی مارکیٹ میں شدید مقابلے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس کے تحت گردشی قرضے سے نمٹنے کیلئے بجلی کی اوسط یکساں قیمت ٹیکس، ڈیوٹی، سرچارج اور دیگر اضافوں کے بغیر موجودہ تقریبا 15روپے سے زائد فی یونٹ سے بتدریج بڑھ کر 21 روپے فی یونٹ سے زائد ہو جائے گی جبکہ ٹیکس، ڈیوٹی اور دیگر اضافوں کے ساتھ فی یونٹ قیمت میں کئی گنا اضافہ ہو گا لہذا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں بجلی گھریلو اور کمرشل صارفین کیلئے کتنی مہنگی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی عوام اس وقت مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق نیپرا کے خود کار طریقہ کار کے مطابق بجلی کے نرخوں میں اضافے سے بجلی صارفین پر 700 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا جس سے کاروبار کرنے کی لاگت ناقابل برداشت حد تک بڑھ جائے گی اور مہنگائی کا ایسا طوفان آئے گا جو عام آدمی کے لئے ناقابل برداشت ہوگا۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو کاروبار اور سرمایہ کاری کے لئے ایک کشش ملک بنانے کے لئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں تاہم آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت نیپر کو آٹومیٹک طریقے سے بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنے کا اختیار دینے سے صنعتی شعبے کے لئے پیداوار کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہو گا جس کی وجہ سے بہت ساری صنعتوں کو مستقل بندش کا سامنا کرنا پڑے گا اور نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت ان سے بغیر کسی صلاح مشورے کے معیشت سے متعلق اہم فیصلے کررہی ہے جو بہت نقصان ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کاروباری برادری کی مشاورت سے نیپرا آرڈیننس میں ضروری ترامیم کرے تاکہ کاروبار اور معیشت کو مزید متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔
چیمبر کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظم اور نائب صدر عبد الرحمن خان نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں ترامیم کے بعد بجلی صارفین کو ناقابل برداشت بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ لہذا انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نیپرا ایکٹ میں موجودہ ترامیم پر نظر ثانی کرے اور تاجر برادری سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کر کے ترامیم کی جائیں۔