اسلام آباد ( ویب نیوز ) چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں پن بجلی کے منصوبوں میں اضافہ کرنے ک خواہاں ہے اور آئندہ 10برسوں کے دوران قابل تجدید شفاف توانائی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے کل پیداوار کا 60%حصہ بنانے کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’پاکستان میں توانائی کے شعبے پر کورونا وبا کے اثرات‘ کے موضوع پر منعقدہ گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے نتیجے میں عالمی سطح پر تونائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران حکومت نے صنعتی شعبے کو ریلیف دینے کے لیے 25%رعایت دی اور چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کو بجلی کے استعمال کی مد میں 50%کی بڑی چھوٹ دی۔
امریکی سفارتخانے میں متعین اقتصادی امور کی آفیسر این سکاولے ویسٹ نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون کئی برسوں پر محیط ہے اور حال ہی میں یو ایس ایڈ نے شفاف توانائی کے کئی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں توانائی کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گا جس سے سرکلر خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔تاہم دوسری جانب اس پہلو پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بجلی تک رسائی حاصل نہیں۔بجلی سے،تعلق مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ وسیع مشاوت کے ذریعے مسائل کا جامع حل تلاش کیا جائے۔
توانائی کے شعبے کے ماہر خرم لالانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا نے ہمیں موقع دیا ہے کہ پالیسی کی سطح پر سائنسی نظریات کو پیش نظر رکھنے کا عمل شروع کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گرڈ ماڈرنائزیشن کے فریم ورک کا فقدان ہے اور سبسڈی کو ہدف جاتی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروع کرنے کا باعث ہے اور اس سے مقابلے کی استعداد کمزور ہوتی ہے۔ شفاف تونائی وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے لیے پالیسی کی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اینگرو انرجی کی جنرل مینجر ڈاکٹر فاطمہ خوشنود نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار سست روی کا شکار ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری صنعتوں میں شفاف قابل تجدید تونائی کے بارے میں آگاہی موجود ہے تاہم اس کے لیے سرمائے کی فراہمی کی صورت حال میں بہتری لانا ہو گی۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ شفاف توانائی کی حوصلہ افزائی کے لیے مالی ترغیبات اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ قبل ازیں ڈاکٹر حنا اسلم نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کی مجموعی صورت حال کو اجا گرکیا۔