پشاور (ویب ڈیسک)
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)نے بھیجے گئے شوکاز نوٹس پر اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
پشاور میں اے این پی کی مرکزی کونسل کا اجلاس مرکزی سینئر نائب صدرامیرحیدرہوتی کی زیرصدارت باچاخان مرکز میں ہوا جس میں میاں افتخار ، ایمل ولی ، شاہی سید ، بلوچستان کے صدر اصغر اچکزئی ، سینیٹر حاجی ہدایت نے شرکت کی۔پی ڈی ایم کی جانب سے اے این پی کو شوکاز نوٹس کے معاملے پر غور کیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے مشاورت کے بعد شوکاز کے معاملے پر پی ڈی ایم سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا ،۔اجلاس کے بعد پارٹی کے دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میںا میر حیدر ہوتی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسی جماعت یا فرد کو اختیار نہیں کہ وہ اے این پی کو شوکاز نوٹس دے، ہم وضاحت کیلئے تیار تھے لیکن اجلاس نہیں بلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلا مقابلہ جیتنے پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہوگیا ہے تو اس پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی۔امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھاکہ اس شوکاز کا واضح مطلب ہے کہ یہ ہماری ساکھ کو متاثر کرنا چاہ رہے ہیں، واضح ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، کیا جلدی تھی اس نوٹس کی؟ مولانا کے صحتیاب ہونے کا انتظار کرتے اور بعد میں اجلاس بلالیتے، یہ واضح ہے کہ کچھ جماعتیں اپنے مقاصد کیلئے پی ڈی ایم کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔سینیئر نائب صدر کا کہنا تھاکہ طویل مشاورت کے بعد اس نتیجے میں پر پہنچے ہیں کہ ذاتی ایجنڈے کی حصول کیلئے پی ڈی ایم کو استعمال کیا جارہا ہے، جنہوں نے شوکاز نوٹس دیا، انہوں نے خود ہی پی ڈی ایم کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو یاد دلانا چاہوں گا کہ پی ڈی ایم کیوں بنی تھی، بنیادی طور پر 20 ستمبر کو آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تھی جہاں جوائنٹ ڈیکلیئریشن جاری کیا گیا تھا اور اس کے بعد چارٹر کے بنیادی اصول دوسرا کامن ایجنڈا تھا جس پر پی ڈی ایم قائم ہوئی تھی اور اے این پی آج بھی اس چارٹر کو مانتی ہے اور آئندہ بھی انہی اصولوں کی بنیاد پر اپنی سیاست جاری رکھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ایک کامیاب تحریک چلی جس سے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز پر دباو پڑا، جس پر میں پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں اور پاکستان کے عوام کو کریڈٹ دوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں ایجنڈا وہی ہے جو ستمبر میں تھا، ذاتی ایجنڈے کی گنجائش نہیں ہے اور اگر کوئی ذاتی ایجنڈے کے لیے عومی نیشنل پارٹی ساتھ نہیں ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اے این پی سلیکٹڈ حکومت کے خلاف میدان میں تھی اور رہے گی۔امیرحیدر ہوتی نے کہا کہ ہم طویل مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پی ڈی ایم کو شاید کسی اور طرف لے کر جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے ذاتی ایجنڈے کا ساتھ نہیں دے سکتے ہیں اور ہم پی ڈی ایم کے عہدوں سے دستبردار ہو رہے ہیں،امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھاکہ میں نائب صدر اور میاں افتخار نے ترجمان اور دیگر رہنماوں نے پی ڈی ایم کے عہدے چھوڑ دیے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ ہمارے سینیٹرز نے پارٹی صدر کی اجازت سے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا۔پریس کانفرنس کے دوران اے این پی رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ آج بھی پی ڈی ایم کے منشور کی حمایت کرتے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت پر دباو آیا تھا۔انھوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم میں اختلاف رائے موجود تھا اسی وجہ سے لانگ مارچ موخر کرنا پڑا۔سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ایک امیدوار ن لیگ اور دوسرا پیپلز پارٹی کا تھا، پیپلز پارٹی کو ن لیگ کے امیدوار پر تحفظات تھے۔انھوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مشاورت سے تحفظات دور کیے جاتے لیکن نہیں کیے گئے، دو امیدواروں میں ہمیں ایک کا انتخاب کرنا تھا، ہم نے رات کے اندھیرے میں ٹھپے نہیں لگائے۔پی ڈی ایم کی جانب سے اے این پی کو شو کاز دینے کے معاملے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کنہا تھا کہ اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفندیارولی خان کو ہے ۔امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اے این پی سے وضاحت چاہیے تھی تو پوچھ لیتے ہم وضاحت دے دیتے۔انھوں نے بھی پیپلز پارٹی کی طرح ن لیگ کو پنجاب میں پی ٹی آئی کے ساتھ سینیٹ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو حوالہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی وضاحت نہیں بنتی؟رہنما اے این پی نے سوال اٹھایا کہ کیا لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوا اس پر وضاحت نہیں ہونی چاہیے؟امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن سے توقع تھی کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، ہماری توقع یہ نہیں تھی کہ وہ ن لیگ اور جے یو آئی کی حثیت سے قدم اٹھائیں۔انھوں نے کہا کہ ان کو جو وضاحت چاہیے تھی وہ ہم دے چکے، اس کے باوجود شوکاز نوٹس کا مقصد واضح ہے کہ سیاسی طور پر اے این پی کو نقصان پہنچایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیوار سے لگادیا گیا ہے، سربراہ کا کردار یہ نہیں ہوتا کہ اس طرح حملہ آور ہو۔انھوں نے کہا کہ آج ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ پی ڈی ایم کو دوسری طرف لیجانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈوں اور سیاسی معاملات کے لیے ساتھ نہیں دے سکتے۔اے این پی رہنما نے کہا کہ جنھوں نے شوکاز نوٹس دیا انھوں نے خود ہی پی ڈی ایم کے خاتمے کا اعلان کیا،خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)سے ووٹ لینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا.