چین سالانہ 300 ارب کلو واٹ بجلی کی صلاحیت والا ڈیم بنائے گا
برہم پتر دریا پر بڑے ڈیم کا چینی منصوبہ بھارت کے لیے باعث تشویش
بیجنگ(ویب نیوز)چین نے تبت میں برہم پتر دریا پر سالانہ 300 ارب کلو واٹ بجلی کی صلاحیت والا ایک بڑا ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے یہ ڈیم پانچ سال کی مدت میں مکمل ہوگا۔ چین کا تبت میں بڑے ڈیم کا منصوبہ بھارت کے لیے باعث تشویش ہے۔ یہ ڈیم تبت، انڈیا اور بنگلہ دیش سے گزرنے والے برہم پتر دریا پر تعمیر کیا جائے گا جو دنیا کے سب سے بڑے پاور سٹیشن تھری گورجز ڈیم کے مقابلے میں تین گنا زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔میگا ڈیم کا منصوبہ چین کے چودہویں سٹریٹیجک پانچ سالہ منصوبے میں شامل ہے جو گزشتہ ماہ چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔تاہم پانچ سالہ منصوبے میں ڈیم کی تعمیر کی مدت اور اس پر آنے والے اخراجات سے متعلق تفصیل نہیں دی گئی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈیا کو خطرہ ہے کہ چین اس میگا ڈیم کی تعمیر سے جنوبی ایشیا کو میسر پانی کی سپلائی کنٹرول کر سکے گا۔چین کا میگا ڈیم نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کے لیے مسلسل ایک خطرے کی گھنٹی ہوگا کہ کبھی بھی انہیں پانی کی سپلائی سے محروم کیا جا سکتا ہے۔چین کے میگا ڈیم کے رد عمل میں انڈین حکومت نے پانی کے ذخائر میں اضافے کے لیے برہم پتر دریا پر ایک اور ڈیم بنانے کا عندیہ دیا ہے۔دوسری جانب ماہرین ماحولیات نے چین کے ڈیم بنانے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل سنہ 1994 سے 2012 کے درمیان تعمیر ہونے والے تھری گورجز ڈیم کے باعث بھی دس لاکھ سے زائد رہائشیوں کو بے گھر ہونا پڑا تھا۔