پٹرول بحران کیس ، عدالت نے اوگرا کے تمام چیئرمینوں کو طلب کر لیا
ڈی جی ایف آئی اے کوبھی آئندہ سماعت پررپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم ،سماعت 26اپریل تک ملتوی
لاہور (ویب نیوز)پٹرول کے مصنوعی بحران سے متعلق کیس میں لاہورہائیکورٹ نے اوگراکے اب تک کے تمام چیئرمینوں کوطلب کرلیا اور ڈی جی ایف آئی اے کوبھی آئندہ سماعت پررپورٹ سمیت پیش ہونیکاحکم دیدیا۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پیٹرول کا مصنوعی بحران بنانے کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر آپ حکومت کی کٹھ پتلی ہیں، بنیادی طور پر اوگرا میرے نزدیک ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا، ذخیرہ اندوزی کرکے منتھلیاں اوپر تک جاتی ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے آئل کمپنیوں کی جانب سے ان کی کمپنیوں کے آڈٹ کرنے کے خلاف دائر درخوست پر کارروائی کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ بنیادی طور پر آپ حکومت کی کٹھ پتلی ہیں اور میرے نزدیک اوگرا اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ منتھلیاں اوپرتک جاتی ہیں، آج تک جتنے بھی اوگرا کے چیئرمین رہے وہ سب کے سب اس کے ذمہ دار ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ بغاوت کی سطح کا جر م ہے،ملک تباہ ہو جاتے ہیں اگر ملک میں پیٹرول نہ ہو۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ بڑے ، بڑے عہدوں پر بیٹھنا اور ملک کو لوٹنا، ایسے نہیں ہونے دیں گے ، یہ قانون ملک کے غریبوں کے لئے بنایا گیا ، بڑے لوگوں کو تحفظ دینے کے لئے نہیں بنایا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ملک کو لوٹ کر کھوکھلا کردیا گیا حالانکہ بھارت سوا ارب کی آبادی ہے مگر وہاں پر صرف10آئل کمپنیاں ہیں مگر یہاں پر 36کمپنیاں موجود ہیں اور 36کمپنیاں پائپ لائن میں تیار ہیں۔ اس موقع پر آئل کمپنیوں کے وکیل نے کہا کہ جتنی کمپنیاں زیادہ ہوں گی اتنا مقابلہ زیادہ ہو گا اور اچھی چیز فراہم کی جائے گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا باقی ساری دنیا پاگل ہے صرف آپ ہی سمجھدار رہ چکے ہیں ، جہاں آپ کے خلاف کارروائی ہو گی وہاں ہم آپ کے خلاف ان چیزوں کو آگے بڑھائیں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دائر درخواست پر26اپریل تک کارروائی ملتوی کردی اور جتنے بھی اوگرا کے چیئرمین آج تک رہے ہیں ان سب کو ذاتی طور پر طلب کر لیا ۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہو گا کہ ڈی جی ایف آئی اے مزید کارروائی آگے بڑھا کر رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کریں۔ZS