جڑواں شہروں کی تاجر برادری کا ماہ رمضان میں پورا ہفتہ صبح 10بجے سے سحری تک کاروبار کرنے کی اجازت کا مطالبہ
کرونا کی وجہ سے پہلے ہی کاروباری سرگرمیوں میں 50فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے۔ سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد ( ویب نیوز )
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان کی سربراہی میں جڑواں شہروں کی تاجر برادری کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہو ا جس میں حکومت کی طرف سے ماہ رمضان میں ہفتہ میں دو دن کاروبار بند رکھنے اور شام 6بجے دکانیں بند کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرمین فاؤنڈر گروپ میاں اکرم فرید، انجمن تاجراں پاکستان کے صدر اجمل بلوچ، تنظیم تاجراں پاکستان کے صدر کاشف چوہدری، اسلام آباد سمال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک ظہیر، راولپنڈی سمال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ ندیم، انجمن تاجراں پنجاب کے صدر شاہد غفور پراچہ، انجمن تاجراں راولپنڈی کینٹ کے صدر شیخ حفیظ، آئی سی سی آئی کی ٹریڈرز کمیٹی کے کنوینر خالد چوہدری اور اسلام آباد کی مختلف مارکیٹوں کے صدور سمیت تاجر برادری کی ایک بڑی تعداد نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ ماہ رمضان میں پورا ہفتہ صبح 10بجے سے سحری تک کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ پورے سال میں ماہ رمضان ہی ایسا مہینہ ہے جس سب سے زیادہ بزنس ہو تا ہے کیونکہ لوگ عید کی خریداری کرتے ہیں لہذا شام 6بجے کاروبار بند کرنے اور ہفتہ میں دو دن دکانیں بند رکھنے سے تاجر برادری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا جبکہ کرونا سے کم اورغربت سے زیادہ اموات ہوں گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پہلے ہی کرونا وائرس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں میں 50فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے ان حالات میں ہفتہ میں 2دن مارکیٹیں بند کرانے اور شام 6بجے دکانیں بند کرانے سے بچا کچھا کاروبار بھی تباہ ہو جائے گا جس سے تاجر برادری مفلوک الحال ہو جائے گی اور معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں تاجر برادری سال بھر کی نسبت زیادہ کاروبار کرتی ہے کیونکہ عید کی وجہ سے خریداری اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نئی پابندیوں پر نظرثانی کرے اور تاجر برادری کو بغیر کسی ناغہ کے پورا ہفتہ صبح 10بجے سے سحری تک کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے تا کہ وہ کرونا کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی کچھ تلافی کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے کئی ممالک میں کاروبار نارمل اوقات کے تحت چل رہے ہیں تو پاکستان میں پابندیاں لگانا بلا جواز ہے۔
چیئرمین فاؤنڈر گروپ میاں اکرم فرید، چیمبر کے سابق صدر محمد اعجاز عباسی، انجمن تاجراں پاکستان کے صدر اجمل بلوچ، تنظیم تاجراں پاکستان کے صدر کاشف چوہدری، اسلام آباد سمال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک ظہیر، انجمن تاجراں پنجاب کے صدر شاہد غفور پراچہ، انجمن تاجراں راولپنڈی کینٹ کے صدر شیخ حفیظ، آئی سی سی آئی کی ٹریڈرز کمیٹی کے کنوینر خالد چوہدری اور اسلام آباد کی مختلف مارکیٹوں کے صدورنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سے کاروبار دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکے تھے اور پابندیاں ختم ہونے سے ان کو اپنی کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کا موقع ملا تھا لیکن اب پھر حکومت نے ماہ رمضان شروع ہوتے ہی کاروباری سرگرمیوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جو کاروبار کیلئے تباہ کن ثابت ہو ں گی۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نئی پابندیوں کی وجہ سے دکاندار اپنا کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں رہیں گے اور ہزاروں ورکرز بے روزگار ہو جائیں گے لہذا حکومت حالات کی سگینی کا احساس کرے اور کاروباری سرگرمیوں کو پابندیوں کے بغیر جاری رکھنے کی اجازت دے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تاجر برادری کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائے گی لہذا حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور پابندیاں ختم کر کے تمام کاروبار کو پورا ہفتہ صبح 10بجے سے سحری تک کھلا رہنے کی اجازت دے تا کہ بے روزگاری کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے، کاروباری طبقہ مزید مسائل کا شکار نہ ہو، عوام کو عید کی خریداری میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کاروبار بحال ہونے سے معیشت کا پہیہ بھی تواتر سے چلتا رہے۔