منی بجٹ نہ لانے پر اتفاق …  ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے پلان  طلب۔

اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے ڈیجیٹل پورٹل لانچ کیا جائے گا، سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کا تیار ڈرافٹ آئی ایم ایف کو دیا جائے گا۔

ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے سپر ٹیکس سے 157 ارب روپے حاصل ہو سکتے ہیں، شارٹ فال پورا کرنے کیلئے عدالتوں میں ٹیکس مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے،

آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے انکشاف کیا ہے کہ وزارتوں، اداروں کے تقریباً 5 سے 6 لاکھ آڈٹ پیراز پڑے ہیں،پارلیمنٹ کے احکامات ہونے کے باوجود چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ نہیں رکھا گیا۔

اسلام آباد  ( ویب نیوز ) 
 سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیئر کرنے کیلئے ستمبر تک کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے ڈیجیٹل پورٹل لانچ کیا جائے گا، وزارت خزانہ اور کابینہ ڈویژن کا سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کا تیار ڈرافٹ آئی ایم ایف کو دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ ریونیو شارٹ فال ختم کرنے کیلئے منی بجٹ نہ لانے پر اتفاق کیا گیا ہے، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے سپر ٹیکس سے 157 ارب روپے حاصل ہو سکتے ہیں، پلان کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کیلئے عدالتوں میں ٹیکس مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے، زیر سماعت ٹیکس کیسز جلد سماعت کیلئے وزیراعظم آفس کی معاونت ہوگی۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایکسٹرنل فنانسنگ اور ٹیکس پالیسی یونٹ کے آپریشنالائزیشن پلان پر مذاکرات جاری ہیں، مہنگائی، خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ، نیشنل اکاؤنٹس پر مذاکرات کئے جا رہے ہیں، لیبر فورس سروے، فیملی بجٹ سروے، لیونگ سٹینڈرڈ پر مذاکرات میں رپورٹس کا جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف وفد سے بجلی و گیس ٹیرف اور گردشی قرضہ پر بھی اہم مذاکرات ہوئے ہیں۔

آج سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کیلئے مسودے پر مذاکرات ہوں گے جس میں سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا تیار ڈرافٹ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو دیا جائے گا۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اداروں اور وزارتوں کے آڈٹ پیراز کو جلد نمٹانے کا مطالبہ کر دیا۔ آئی ایم ایف نے 6 لاکھ تک آڈٹ پیراز التواء کا شکار ہونے کے باعث تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مطالبہ کیا ہے کہ اخراجات میں کمی کیلئے رائٹ سائزنگ اقدامات پر بروقت عملدرآمد کیا جائے۔

آئی ایم ایف سے کیبنٹ ڈویژن، وزارت خزانہ اور سیکرٹری کیبنٹ کے رائٹ سائزنگ پر مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف نے آئندہ سہ ماہی میں ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے پلان بھی طلب کر لیا۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریونیو شارٹ پر کوئی گنجائش نہیں، آئندہ سہ ماہی میں 3 سو ارب کا شارٹ فال پورا کیا جائے، ایف بی آر کمپلائنس رسک مینجمنٹ اور رسک امپرومنٹ پلان کے تحت اقدامات کرے۔

دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو بڑے شہروں میں ٹیکس نیٹ سے باہر بڑے ریٹیلرز پر بریفنگ دی گئی، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں ہائی رسک کیسز کی تفصیلات پر آئی ایم ایف نے ریکوری کی ہدایت کی، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں ہائی رسک کیسز سے ریکوری کیلئے اقدامات پر وفد کو بریفنگ بھی دی گئی۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں ہائی رسک کیسز سے ریکوری سے ریونیو شارٹ فال پورا کیا جائے۔

دستاویز کے مطابق وزارت توانائی، پٹرولیم کیساتھ مذاکرات میں پاور اور پٹرولیم سیکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اسلامک بینکنگ کے اقدامات اور طریقہ کار پر آئی ایم ایف وفد کیساتھ بات چیت ہوئی۔

سٹیٹ بنک کیساتھ ری فنانس سکیم ٹرانزیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فنانس پر بات چیت ہوئی جبکہ آئی ایم ایف نے بینکنگ کیلئے آپریشنلائزیشن آف بنک ریزولیشن فریم ورک پر بھی تبادلہ خیال کیا۔