عدالت کاایک ہفتے میں نئی عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے میں بھرتیوں سے متعلق عدالتی حکم کی بجائے صدارتی حکم ماننے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ایف آئی اے کی رپورٹ مستردکردی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈی جی ایف آئی اے نے صدر کی خدمت کرنی ہے تو جاکر کریں لیکن اگر قانون کی خدمت کرنی ہے تو پھر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کروائیں۔ چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کا آغازاکیا تو ایف آئی اے کے وکیل نے موقف اپنایاکہ عدالتی حکم پر ہم نے رپورٹ جمع کروا دی ہے،چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اس رپورٹ پر ابھی ڈی جی ایف آئی اے کے دستخط کروائیں، عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے رپورٹ پر دستخط کر دیئے تو چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا ء کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سب کچھ صدراتی آرڈر کے تحت کیا تو عدالتی آرڈر کہاں گیا؟آپ نے عدالتی حکم کے خلاف سارے لوگ بھرتی کر دیئے، ڈی جی ایف آئی اے فیصلہ کریں عدالتی حکم ماننا ہے یا صدراتی آرڈر۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے صدر کی خدمت کرنی ہے تو جاکر کریں لیکن اگر قانون کی خدمت کرنی ہے تو پھر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کروائیں۔چیف جسٹس نے ایف آئی اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ بیٹھ کر سارے فیصلے کو دوبارہ دیکھیں، ڈی جی صاحب فیصلے کو ایک بار دوبارہ دیکھیں پھر رپورٹ دینی ہے تو دیں، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں۔عدالت نے ایف آئی اے کی 1990 میں بھرتی کئے گئے 60 انسپکٹرز سے متعلق عملدرآمد رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ایک ہفتے میں نئی عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔کیس کی مزیدسماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی.