شامی فوج  کے فضائی دفاعی نظام کا اسرائیل  حملے کو پسپا کر نے کا دعوی

دبئی،دمشق  (ویب ڈیسک)

شامی میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے جوابی حملہ کردیا،اسرائیلی فوج نے  جمعرا ت کو علی الصبح بتایا ہے کہ شام کے اندر سے زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایک میزائل اسرائیل کے جنوب میں النقب کے علاقے میں گرا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائے ادرعی نے ٹویٹر پر مزید بتایا کہ "اس حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج نے اس دفاعی بیٹری کو نشانہ بنایا جس نے شام کے اندر سے یہ میزائل داغا تھا۔ علاوہ ازیں شامی اراضی کے اندر موجود زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی دیگر بیٹریوں پر بھی حملے کیے گئے … شام سے داغا جانے والا میزائل اپنے ہدف سے تجاوز کر کے آ گرا۔ کارروائی میں اسرائیل کے کسی متعین علاقے کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا … شامی میزائل حملے میں کوئی جانی یا مادی نقصان نہیں ہوا”۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک علیحدہ بیان میں زور دیا گیا ہے کہ "شامی میزائل سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اسی طرح یہ ڈیمونہ کے جوہری ری ایکٹر کو نہیں لگا یہاں تک کہ اس کے قریب بھی نہیں پہنچا .. شامی میزائل SA-5 نوعیت کا تھا اور یہ ڈیمونہ کے ری ایکٹر سے تقریبا 30 کلو میٹر دور گرا”۔یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ جمعرات کو علی الصبح اسرائیل کے جنوب میں واقع علاقے ابو قرینات میں ڈیمونہ جوہری ری ایکٹروں کے قریب خطرے کے سائرن بجائے گئے۔دوسری جانب شامی حکومتی میڈیا نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ شامی فوج کے فضائی دفاعی نظام نے اسرائیل کے اس حملے کو پسپا کر دیا جس میں دمشق کے مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ میڈیا کے مطابق یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 1:38 پر ہوا۔ حملے میں داغے جانے والے زیادہ تر میزائلوں کو گرا دیا گیا۔ اس دوران میں شامی فوج کے 4 فوجی زخمی ہو گئے اور کچھ مادی نقصان بھی ہوا۔برطانوی  نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی کارروائی میں الضمیر قصبے کے نزدیک ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ قصبہ دمشق کے شمال مشرق میں تقریب 40 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہاں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیائیں بھی موجود ہیں۔اسرائیلی فوج نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2020 کے دوران میں شام میں تقریبا 50 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیل بارہا یہ موقف دہرا چکا ہے کہ وہ شام میں ایران کے عسکری وجود کو مضبوط کرنے کے حوالے سے تہران کی کوششوں کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھے گا.