اسلام آباد: (ویب نیوز) پی ڈی ایم کی بڑی کارروائی، مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی اور اے این پی سے ہاتھ کر گئے، آخری پریس کانفرنس میں موقع دینے کے اعلان کے بعد استعفے منظور بھی کر لیے۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے دوبارہ پیشکش کی تھی کہ پی ڈی ایم چھوڑنے والے غلطی تسلیم کر کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ گزشتہ دنوں میڈٰیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ رمضان کے بعد پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلایا جائے گا جس میں معاشی بہتری کیلئے فارمولا دیں گے۔ ملک میں لاکھوں افراد بے روزگار ہو رہے ہیں۔ کچھ ساتھیوں نے غلط انداز میں پی ڈی ایم چھوڑنے کی بات کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم اپنی پوری قوت کے ساتھ موجود ہے، رمضان کے بعد میدان میں ہونگے۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی سے ووٹ لینے پر پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ پیپلز پارٹی نے نوٹس کے ردعمل میں پی ڈی ایم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
اپوزیشن اتحاد کی اہم جماعت (ن) لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پیپلز پارٹی کے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے اعلان سے متعلق کہا تھا کہ جو جماعت اتحاد کا اعتماد کھو بیٹھے، میری نظر میں اس کیلئے کوئی گنجائش نہیں، جو جماعت اتحاد میں نہیں رہنا چاہتی تو پھر ان کا اپنا راستہ ہے اور ہمارا اپنا راستہ ہے، ہمارا مقصد نظام کی تبدیلی ہے۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی کے رہنما سید نیئر بخاری نے بڑا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم توڑنے کی بنیاد مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر نے رکھی، نوٹس دینے والوں نے خود اصول توڑے۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے چارٹر پر پیپلز پارٹی تو کاربند ہے لیکن شاید شوکاز دینے والے نہیں، نااہل حکمرانوں کے خلاف ہر اتحاد بنانے کو تیار ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو توڑا گیا، اے این پی علیحدہ نہیں ہوئی تھی، نجانے انہیں کس بات کی جلدی تھی۔