اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہاہے کہ حدیبیہ پیپر ملزکیس پر نظرثانی نہ صرف جائز ہوگی بلکہ قانونی اور آئینی بھی ہوگی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے وضاحت کی کہ ‘حدیبیہ پیپر ملز کیس میں سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف پر کبھی ٹرائل نہیں ہوا، لہذا بدعنوانی کے مشہور ریفرنس میں انہیں نئی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،آئین کے آرٹیکل 13 کا حوالہ دیتے ہوئے بابر اعوان نے وضاحت کی کہ ان دفعات میں شہباز شریف یا شریف خاندان کے کسی دوسرے فرد کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا جن سے پہلے قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے کیس میں تحقیقات یا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کی گئی تھی۔آرٹیکل 13 دوہری سزا کے خلاف تحفظ سے متعلق ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کسی بھی فرد کو ایک سے زیادہ مرتبہ ایک ہی جرم کی سزا نہیں دی جائے۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ اس طرح ‘حدبندی’ جو ہمیشہ اپیل عدالتوں کے سامنے اپیلیں چلاتے وقت لاگو ہوتی تھی، مجرمانہ کیسز میں کبھی قابل قبول نہیں رہی لہذا اس سے شہباز شریف کو کوئی تحفظ نہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو پرویز مشرف کی حکومت کے دوران شریف خاندان کے خلاف دائر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں ملزم کی حیثیت سے کبھی بھی ضمانت نہیں دی گئی تھی۔بابر اعوان نے وضاحت کی کہ لہذا ان کا علیحدہ ٹرائل کیا جاسکتا ہے اور حکومت کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی چاہے وہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ(ایف آئی اے) یا نیب ہو، سے درخواست کرسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی طرح فوجداری ضابطہ کی دفعہ 403 کے تحت تحفظ بھی شہباز شریف کو دستیاب نہیں تھا’۔قانونی شق میں کہا گیا ہے کہ ایک بار سزا یافتہ یا بری ہونے والے افراد پر ایک ہی جرم کے لیے مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ہے اور یہ کہ کسی بھی فرد کے خلاف عدالت میں کسی جرم کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہو اور وہ اس جرم سے بری ہو گیا ہو تو اس کا اسی جرم پر دوبارہ ٹرائل نہیں کیا جاسکتا۔بابر اعوان نے وضاحت کی کہ یہاں تک کہ اگر ایک کیس میں سیکڑوں افراد ملوث ہوں، ہر ملزم کے ساتھ الگ اور مختلف سلوک کیا جائے گا۔