شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری

نوٹیفکیشن کی کاپیاں ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور شہباز شریف کو بھجوائی گئیں

اسلام آباد (ویب  نیوز) وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ دو صفحات پر مشتمل نوٹیفکیشن سیکشن افسر ای سی ایل محمد عظیم اختر کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے جس کی کاپیاں ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے اور شہباز شریف کو بھجوائی گئی ہیں۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر متاثرہ شخص اس حکومتی حکم پر نظرثانی کرنا چاہتا ہے تو وہ یہ حکومتی آرڈر ملنے کے پندرہ دن کے اندر حکومت سے نظرثانی کیلئے رجوع کر سکتا ہے اور اسے وہ گراؤنڈز بتانا ہوںگے جن کی بنیاد پر وہ اس حکم پر نظرثانی چاہتا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نیب کی سفارش پر وفاقی کابینہ نے14      مئی 2021ء کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ میاں شہباز شریف ولد میاں محمد شریف (مرحوم) شناختی کارڈ نمبر 33200-3085629-3 سکنہ مکان نمبر 180/81 بلاک ایچ ماڈل ٹاؤن لاہور ہاؤس نمبر 96 ایچ ماڈل ٹاؤن لاہور کا نام ایگزٹ کنٹرول آرڈیننس 1981ء کی شق دو کے تحت ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے جس کی وجوہات یہ ہیں،نیب ریفرنس نمبر 22/2020 کا ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے تاہم اگر میاں شہباز شریف پاکستان سے باہر گئے تو ٹرائل کی کارروائی تاخیر کا شکار ہو گی۔شہبازشریف کے خلاف نیب کا مقدمہ سات ارب روپے سے زائد رقم کا ہے اس لئے وہ اپنے بھائی کی طرح مفرور ہو سکتے ہیں اور انہیں برطانیہ سے واپس لانا ممکن نہیں ہو گا۔نیب کے اس ریفرنس میں شہبازشریف کے خاندان کے دیگر ممبران اور شریک ملزمان بھی مفرور ہیں اور برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ممکن ہے کہ شہبازشریف شہادتوں کا ریکارڈ ٹمپر کریں یا برطانیہ میں موجود اپنے اثاثے فروخت کر دیں۔ماضی میں میاں شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ کو دیئے گئے حلف کی خلاف ورزی کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے بھائی کو وطن واپس لائیں گے۔ٹرائل کورٹ میں شہبازشریف کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی اور نہ ہی ٹرائل آگے بڑھانے کے لئے ان کی طرف سے کوئی نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔اس مقدمے کے دیگر تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ آئین کے آرٹیکل پچیس کے تحت میاں شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈال کر یکساں سلوک کیا گیا ہے۔ایسا کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے جس سے پتہ چل سکے کہ میاں شہبازشریف کو ایسے علاج کی ضرورت ہے جو پاکستان میں موجود نہیں ۔تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس معاملے میں فوری طور پر ایکشن لیا جائے۔