بجٹ میں زرعی شعبہ کے لئے واضح اقدامات ہونے چاہئیں، احمد جواد
وفاقی بجٹ میں کھاد کی قیمتوں میں کٹوتی اور ٹیوب ویلوں پر محصولات سمیت ٹھوس اقدامات کا اعلان کرنا ہوگا
دنیا زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے مصدقہ بیج کے استعمال پر توجہ دے رہی ،نائب صدر بزنس فورم
اسلام آباد(ویب نیوز) نائب صدر پاکستان بزنس فورم و ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کے سابق سربراہ چوہدری احمد جواد نے کہا کہ حکومت کو آئندہ وفاقی بجٹ میں کھاد کی قیمتوں میں کٹوتی اور ٹیوب ویلوں پر محصولات سمیت ٹھوس اقدامات کا اعلان کرنا ہوگا۔ پچھلے بجٹ میں بھی ، وفاقی حکومت زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے کوئی نئے اقدام کا اعلان نہیں کر سکی تھی، صرف ٹڈیوں کے حملے سے لڑنے کے لئیے 10 ارب اور 50 ارب روپے کے زرعی پیکیج جس کا کچھ ماہ قبل بجٹ سے اعلان کیا گیا تھا۔ /21 2020کے مالی سال میں زراعت کی ترقی کے لئے 2.8 فیصد کا ہدف بھی کم سمت میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت آگیا ہے کہ ایک موثر اور قابل عمل ہارٹیکلچر اور زراعت کے لئیے برآمدی پالیسی بنائی جائے، اسی طرح پاکستان کو چار ارب ڈالر کی مالیت کی سات ملین گانٹھوں کی درآمد کی ضرورت ہوگی کیونکہ ملک میں کپاس کی پیداوار حجم کے لحاظ سے 30 سال کی کم ترین سطح کو چھو گئی ہے۔ حکومت کو ملک میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ بجٹ تجاویز میں ، احمد جواد نے زور دیا ہے کہ حکومت کو ہارٹیکلچر کی صنعت کو سہولت دینے کے لئے بجٹ میں ٹھوس پیکیج کا اعلان کرنا ہوگاکیونکہ عالمی تجارت اس شعبہ میں 200 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو فی ایکڑ پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے نجی عوامی شراکت کے تعاون سے پاکستان میں ہائبرڈ بیج کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے چاہئیں،دنیا زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے مصدقہ بیج کے استعمال پر توجہ دے رہی ہے۔زراعت کے فروغ کیلئے زرعی شعبہ کے فارغ التحصیل طالبات کے لئے قرض کی سکیم بھی بجٹ میں مختص ہونی چاہئے۔ اسی طرح کاشتکاری برادری کی سہولت کے لئے زرعی مشینری خریدنے کے لئے بجٹ میں خصوصی مارک ریٹ،5 فیصد تک کا اعلان کیا جانا چاہیے۔ احمد جواد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ صوبائی بجٹوں میں فصلوں کی انشورنس سکیم کے لئے جس میں قدرتی آفات ، سیلاب کے پیش نظر آفات سے متعلق بجٹ میں ٹھوس اقدامات واضح ہوں ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زراعت بھارت میں ایک منافع بخش کاروبار ہے ، پاکستان میں نہیں۔ ان کی زراعت پر سبسڈی دی جاتی ہے، اسی طرح 18ویں ترمیم کے بعد ، صوبوں میں پالیسیوں مہارت کی کمی کی وجہ سے زرعی شعبے کی کارکردگی میں کمی آئی ۔نائب صدر پی بی ایف نے مزید کہا کامپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی نئی رپورٹ کے مطابق پولٹری کا ایک نیا کارٹیل سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے انڈوں اور مرغی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف 1 سال میں مرغی کی قیمتوں میں 50 سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور مافیا نے ایک بار پھر بحران پیدا کر کے اربوں کمائے ہیں جس سے عام آدمی کی قوت فروخت کو نقصان پہنچا ۔2010 میں بھی سی سی پی نے پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کو 50 ملین روپے اور 2016 میں کارٹلائزیشن کی مد میں 100 ملین روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔