نواز شریف کا کیس عام آدمی کے کیس سے مختلف ہے، ان کا کوئی نمائندہ مقرر نہیں کیا جا سکتا،اعظم نذیر تارڑ
آپ کیا کہتے ہیں اس معاملے پر کیا ہونا چاہیے،جسٹس عامر فاروق کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
نواز شریف کا کوئی نمائندہ مقرر نہیں کیا جاسکتا ، پلیڈر ہو یا نا ہو عدالت دونوں صورتوں میں فیصلہ کر سکتی،نیب پراسیکیوٹر
ایسی نظیر بھی موجود ہے سپریم کورٹ نے بریت کو ختم کرکے سزا بھی دی ہے،جسٹس محسن اختر کیانی
کوشش کر رہے ہیں شفاف ٹرائل کے تمام تقاضے پورے ہوں،جسٹس عامر فاروق ، سماعت 9 جون تک ملتوی
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نواز شریف کی غیر موجودگی میں ہر چیز کو بلڈوز بھی نہیں کر سکتے۔منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور نیب کی جانب سے ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے لاہور ہائی کورٹ میں مصروفیت کے باعث مسلسل تیسری بار التوا کی درخواست دائر کر دی، گذشتہ دو سماعتوں پر بھی امجد پرویز نے التوا کی درخواست دائر کی تھی۔دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے سینیئر قانون دان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو روسٹرم پر بلا لیا، عدالت نے اعظم نذیر تارڑ سے استفسار کیا کہ نوازشریف کی جانب سے کون نمائندہ ہوسکتا ہے۔ جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالتیں اپیلوں کو زیر التوا بھی رکھتی ہیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں، نواز شریف کا کیس عام آدمی کے کیس سے مختلف ہے، ان کا کوئی نمائندہ مقرر نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف کا نمائندہ مقرر کرنے کی بجائے عدم پیروی اپیل مسترد کی جائے، جب نواز شریف آئیں تو وہ کیس کھلوانا چاہیں یا جو بھی کرنا چاہیں کرلیں۔جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ سے استفسار کیا کہ مریم نواز کے وکیل نے التوا کی درخواست دی ہے، دو اور بھی اپیلیں ہیں ان کو آگے کیسے لے کر چلنا ہے، آپ کیا کہتے ہیں اس معاملے پر کیا ہونا چاہیے ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے اعظم نذیر تارڑ کی رائے سے کسی حد تک اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا کوئی نمائندہ مقرر نہیں کیا جاسکتا ، اس لئے عدالت عدم پیروی پر نواز شریف کی اپیلیں مسترد کر دے۔ پلیڈر ہو یا نا ہو عدالت دونوں صورتوں میں فیصلہ کر سکتی ہے ، عدالت ریکارڈ دیکھ کر بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ایسی نظیر بھی موجود ہے سپریم کورٹ نے بریت کو ختم کرکے سزا بھی دی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم کوشش کر رہے ہیں شفاف ٹرائل کے تمام تقاضے پورے ہوں، نواز شریف کی غیر موجودگی میں ہر چیز کو بلڈوز بھی نہیں کر سکتے ، ہمیں قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔نواز شریف سے متعلق وکلا سے دلائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتائیں کہ نواز شریف کی اپیل سنی جاسکتی ہے یا نہیں؟ عدالت نے اپیلوں پر سماعت 9 جون تک ملتوی کردی۔