لاہور (ویب ڈیسک)

لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کے تحائف کی خفیہ نیلامی کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ عدالت نے تحائف فروخت کرنے کیلئے حکومت کو نئے رولز بنانے کی ہدایت کر دی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے سخت ریمارکس دیئے اور کہا کہ تحائف کی نیلامی کا طریقہ واضح طور پر آئین کی دفعہ 25 کی خلاف ورزی ہے۔

چیف جسٹس قاسم خان نے سماعت کے دوران کئی سوالات بھی اٹھائے۔ سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نیلامی کے اس عمل کو آئین سپورٹ کرتا ہے ؟ کیا اس میں پیپرا رولز پر عمل ہو جاتا ہے ؟ کیا پالیسی بنیادی حقوق اور پیپرا رولز کے خلاف جا سکتی ہے ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیا کہ نیلامی کے لیے اشتہار دیا گیا یا نہیں، یا صرف افسران کو خطوط لکھے گئے، یہ تحائف صرف بیوروکریٹس کو دیئے جا رہے ہیں، کیا باقی یہاں کیڑے مکوڑے رہتے ہیں؟۔

جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ دو ریاستوں کی اہم شخصیات کے مابین گفٹ دیئے جاتے ہیں تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ شخصیات کا نہیں بلکہ ریاست کا ریاست کو گفٹ ہوتا ہے، افسوس اس بات پر کہ کروڑوں کی چیز کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کر دی جاتی ہے۔

بعدازاں عدالت نے نیلامی روکنے کے لئے دائر کی گئی درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے توشہ خانہ 1974 کو قائم ہوا اور یہ کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت کام کرتا ہے۔ توشہ خانہ میں غیر ملکی حکومتوں، سربراہان اور شخصیات کی جانب سے پاکستانی حکام، ارکان پارلیمنٹ کو دیئے جانے والے تحفے رکھے جاتے ہیں۔

قانون کے مطابق کوئی بھی عہدے دار جائزہ کمیٹی کے ذریعے لگائے گئے قیمت کے تخمینہ کا کچھ فیصد ادا کر کے توشہ خانہ میں رکھے گئے تحائف کو رکھ سکتا ہے۔