پاکستان میں امریکہ کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،وزیر خارجہ کا دوٹوک اعلان
ماضی کو بھول جائیں، پاکستانی سرزمین سے کسی کو ڈرون حملوں کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی
امریکی فوج کو فضائی استعمال کی اجازت دینے کی اطلاعات بے بنیاد اور قیاس آرائی پر مبنی ہے، پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے
مصر کے راستے فلسطین میں انسانی مدد کی کوشش کررہے ہیں، مصر سے رابطہ کیا گیا ہے توقع ہے مثبت جواب آئے گا
جنرل اسمبلی کے صدر کو تاریخی کردارادا کرنے پر دورہ پاکستان کی دعوت دی وہ کل27مئی کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایوان بالا میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی فلسطینیوں کے قتل عام سے متعلق تحریک پر بحث کے دوران خطاب
اسلام آباد(ویب نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں دو ٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ پاکستان میں امریکہ کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ماضی کو بھول جائیں، پاکستانی سرزمین سے کسی کو ڈرون حملوں کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی، امریکی فوج کو فضائی استعمال کی اجازت دینے کی اطلاعات بے بنیاد اور قیاس آرائی پر مبنی ہے، پاکستان محفوظ ہاتھوں میںہے، مصر کے راستے فلسطین میں انسانی مدد کی کوشش کررہے ہیں، مصر سے رابطہ کیا گیا ہے توقع ہے مثبت جواب آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایوان بالا میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی فلسطینیوں کے قتل عام، ظالمانہ اور غیر قانونی قبضے، عالمی سامراجی آباد کاری کے منصوبے سے متعلق تحریک پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کو فلسطین کے مسئلے پر یہ کامیابی ہوئی کہ مشترکہ حکمت عملی بنائی گئی ۔ او آئی سی ، عرب گروپ، نان الائن موومنٹ نے مشترکہ طورپر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کی توجہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی جانب دلوائی۔ اگرچہ دنیا میں امن و استحکام بنیادی ذمہ داری سلامتی کونسل کی ہے مگر بدقسمتی سے سلامتی کونسل کی چاروں نشستوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ سلامتی کونسل کے 15ارکان نے 14ارکان ایک متفقہ سوچ پر پہنچ گئے تھے امریکہ نے ویٹو کردیا اور اسرائیلی حملوں کیخلاف امریکہ نے سلامتی کونسل کی متفقہ رائے میں رکاوٹ ڈالی۔ جنرل اسمبلی کے صدر کو تاریخی کردارادا کرنے پر دورہ پاکستان کی دعوت دی وہ کل27مئی کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ فلسطین کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات ہوئی وہ بھی جلد پاکستان کادورہ کریں گے۔ اصل مسئلہ انسانی جانوں کا تحفظ تھا ۔ سیز فائر ہوا،عالمی احساسات کو جگانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں عوامی تحریک کی وجہ سے عالمی حکام جاگے ہیں۔ وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی سے خطاب، سلامتی کونسل کے اجلاس کی کارروائی، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات، دورہ ترکی سے بھی ایوان بالا کو آگاہی دی ۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے مطالبہ کیا کہ غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ختم کرایا جائے۔ اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالی کا عالمی برادری نوٹس لے۔ قبلہ اول کے تقدس کو برقرار رکھنے کیلئے حدوں سے تجاوز کرنے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ فلسطین کی حفاظت کیلئے عالمی فورس تعینات کی جائے جوکہ امن عمل کیلئے کردارادا کرے۔ دنیا میں اگر کسی مسئلے کے حوالے سے بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے تو وہ مسئلہ فلسطین ہے۔ دنیا متحرک ہے، کراچی میںبلاشبہ بہت بڑا مظاہرہ ہوا۔ اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کے اندر اس کیخلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔ پاکستان انسانی معاونت کیلئے حکمت عملی پر غور کررہا ہے کہ کس طرح مدد کریں۔ مصر کے راستے کمک پہنچائی جاسکتی ہے۔ مصر سے رابطہ کیا گیا ہے کہ فلسطین میں انسانی مدد کرنا چاہتے ہیں توقع ہے کہ مثبت جواب آئے گا۔ امریکہ کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں فلسطین مسئلے پر بات ہوئی۔ پاکستان کے عوام اور پارلیمان کے احساسات سے آگاہ کیا اور کہاکہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف سفارتی کردارادا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم افغانستان سے امریکہ کی آبرو مندانہ واپسی چاہتے ہیں امن عمل کو مزید مضبوط کرنا ہے مگر ہم افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کررہے ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے۔ گوادر معاشی سرگرمیوں کا حب بنے گا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ایوان میں پاکستان کی فضائی حدود کے حوالے سے بھی اظہار خیال ہوا اور کہا گیا کہ امریکہ اڈے بنارہا ہے یہ بے بنیاد اور قیاس آرائی پر مبنی اطلاعات ہیں ۔ ایوان اور قوم کو گواہ بنا کرکہتا ہوں کہ یاد رکھیں وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان میں امریکی اڈے نہیں بناسکتا ۔ ماضی کو بھول جائیں، ماضی میں ڈرون حملے بھی ہوتے رہے، ڈرون حملے، وکی لیکس اب ایسا نہیں ہوگا۔ ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان آزاد و خودمختار ملک ہے۔ وزیراعظم عمران خان ، کابینہ کا واضح فیصلہ ہے کہ اپنی آزادی و خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔