Supreme Court

غیر معیاری اسٹنٹ کیس،خیبرپختونخوا میں امراض قلب کا صرف ایک ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ،سپریم کورٹ برہم

امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ، کاروباری لوگوں نے پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا،جسٹس مظاہر علی نقوی

 پورے صوبے میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر کا ہونا حیران کن ہے،،40 تو صرف لاہور میں ہونے چاہیے ،چیف جسٹس گلزار احمد

این آئی سی بی کے منظور شدہ اسٹنٹ کی بجائے غیر معیاری اسٹنٹ مریضوں کو ڈالے جا رہے ہیں،ڈاکٹر اظہر کیانی

غیر رجسٹرڈ اور غیر کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کو سرجری کی اجازت نہ دی جائے،عدالت کی ہدایت

 اسٹنٹ سے متعلق سندھ اور بلوچستان صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن سے رپورٹ طلب،سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

اسلام آباد(ویب  نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں دوران سماعت پورے خیبرپختو نخوا میں دل کا صرف ایک ماہر ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ہوا ہے،جسٹس مظاہر علی نقوی نے ریمارکس دیئے کہ امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے، کاروباری لوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔  دوران سماعت خیبرپختونخوا میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ہوا، چیف جسٹس گلزار احمد نے سی او صوبائی ہیلتھ کئیر کمیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پورے صوبے میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر کا ہونا حیران کن ہے،40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹرز تو صرف لاہور میں ہونے چاہیے۔جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے، کاروباری لوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ڈاکٹر اظہر کیانی نے عدالت میں بیان دیا کہ ڈریپ نے این آئی سی بی کمیٹی کے منظورشدہ اسٹنٹ کی منظوری نہیں دی، این آئی سی بی کے منظور شدہ اسٹنٹ کی بجائے غیر معیاری اسٹنٹ مریضوں کو ڈالے جا رہے ہیں۔عدالت نے کہا کہ صوبائی ہیلتھ کیئرکمیشنز امراض قلب کے ڈاکٹرز کی رجسٹرڈ ہو، غیر رجسٹرڈ اور غیر کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کو سرجری کی اجازت نہ دی جائے، مریضوں کی زندگیوں کو غیر کوالیفائیڈ سے بچایا جائے، اس ضمن میں کسی غفلت کا ذمہ دار متعلقہ ہیلتھ کیئر کمیشن ہوگا۔ عدالت نے اسٹنٹ سے متعلق سندھ اور بلوچستان صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن سے رپورٹ طلب کرلی، اور غیر معینہ مدت کیلئے  ملتوی کردی۔