ایوان صدر، محکمہ شماریات، کابینہ ڈویژن اور دیگر محکموں کے افسران فائدہ اٹھانے میں پیش ، پیش رہے

 

لاہور (ویب ڈیسک)

توشہ خانہ کے تحائف کی بندر بانٹ کے حوالہ سے وفاقی حکومت کی لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔ 90بیوروکریٹس نے توشہ خانہ کے تحائف کوڑیوں کے بھائو خریدے ۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق یہ تحائف پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے بعد (ن)لیگ کی حکومت میں بیوروکریٹس نے خریدے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کو عدالتی فیصلے کا حصہ بنادیا ہے۔ تحفہ کس ملک سے آیا اور اس کی اہمیت کیا ہے اور تحائف کی اصل قیمت کو بھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایوان صدر، محکمہ شماریات، کابینہ ڈویژن اور دیگر محکموں کے افسران فائدہ اٹھانے میں پیش ، پیش رہے۔ جوائنٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن غلام محمد نے ایک قالین صرف3500روپے میں خریدا۔ جبکہ ڈائریکٹر سیکرٹری ایوان صدر نے ماربل ڈیکوریشن پیس دو ہزار روپے میں خریدا جبکہ اسسٹنٹ سیکرٹری پروٹوکول ایوان صدر سعید خان نے 9500روپے میں دو ڈیکوریشن پیس خریدے۔ جبکہ سیکرٹری ایچ آر ربیعہ جویریہ آغا نے زیورات کو محفوظ رکھنے والا باکس تین ہزار روپے میں خریدا۔ جبکہ وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر شہزاد انجم نے ایک سونے کا سیٹ، سونے کا ہار اور بریسلٹ اور کانوں میں پہنے والے بندے چھ لالکھ 75ہزار 500روپے میں خریدے۔ سیکرٹری کشمیر افیئرز پیر بخش خان جمالی نے ایک رولیکس گھڑی چھ لاکھ 80ہزار روپے میں خریدی۔ جبکہ ڈی جی آڈیٹر جنرل آف پاکستان احمد تیمور ناصر نے ایک گھڑی 35110روپے میں خریدی۔ مجموعی طور پر90بیوروکریٹس نے دو کروڑ 72لاکھ 92ہزار85روپے کے تحائف خریدے اور یہ پیسے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔ تاہم نہ تو ان تحفوں کے حوالہ سے ملک کی شناخت ظاہر کی گئی اور نہ ان کی اصل قیمت ظاہر کی گئی بلکہ اپنی جانب سے ہی ان تحائف کی قیمت مقرر کرکے ان کو خریدا۔