پی ڈی ایم کا 4 جولائی سے حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کا اعلان
ملکی دفاعی اور افغانستان کی صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے ادارے ان کیمرا بریفنگ دی جائے ،اجلاس میں مطالبہ
پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ نہیں ، پی پی اگر پی ڈی ایم کی طرف رجوع کرنا چاہتی ہے تو ہمیں انتظار ہوگا، مولانا فضل الرحمان
جو بھی فیصلے ہوں گے مشاورت سے ہوں گے
پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد(ویب نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) نے 4 جولائی سے حکومت کے خلاف بھرپور تحریک شروع کرنے کا اعلان کر تے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی دفاعی اور افغانستان کی صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے ادارے ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ(پی ڈی ایم)کا سربراہی اجلاس ن لیگ کے اسلام آباد سیکرٹریٹ میں ہوا، جس کی میزبانی مسلم لیگ ن اور صدارت سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان نے کی۔ اجلاس میں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، آفتاب شیر پا، محمود خان اچکزئی، میر کبیر شاہی، طاہر بزنجو بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، اور پیپلزپارٹی اور اے این پی کی واپسی سے متعلق معاملات بھی زیر غور لائے گئے۔اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پارلیمنٹ میں ساتھ ملایا جائے گا، بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے مل کر مخالفت کا فیصلہ کیا ہے اور جعلی حکومتی اعداد و شمار بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے اجلاس میں غور کیا گیا کہ خطے کی صورت حال تشویش ناک ہوتی جارہی ہے، ہماری حکومت عوام کی منتخب حکومت نہیں ہے، جس حکومت کو عوام کی تائید حاصل نہ ہو تو وہ کسی بھی چینلج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان اور خطے کی صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور دفاعی صورت حال ہو یا خارجہ پالیسی ہو، ان کیمرا اجلاس میں متعلقہ ادارے ایوان کو حقائق سے آگاہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے دوحہ معاہدہ اور اس کے بعد ہونے والی پیش رفت، نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیحات، معاہدے پر ہونے والے ممکنہ اثرات اور یہ افواہیں کہ پاکستان اپنے ایئربیسز امریکی طیاروں کو مہیا کرے گا، اسے پاکستان پر تزویراتی اور سیاسی اثرات مرتب ہوں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان کی مزاحمتی قوت کے ردعمل سے پاکستان کن مشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے، یہ ساری وہ چیزیں ہیں جو پاکستان کے لیے حساس حیثیت رکھتی ہیں، اس لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اور ضروری ہوتو ان کیمرا اعتماد میں لیا جائے،انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم صحافتی برداری اور میڈیا کارکنوں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور صحافتی برادری کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اظہار ہمدردی کے لیے پی ڈی ایم کی قیادت متاثرہ صحافی حضرات کے گھر میں بھی جائے گی، جس میں اسد طور اور ابصار عالم کے ساتھ پیش آنے والے واقعات ہیں۔صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر غریب دکان داروں اور غریب پسے ہوئے طبقے کی تعمیر شدہ جائیدادوں کو تجاوزات کی آڑ میں قبضہ کیا جا رہا ہے اور غریب لوگوں کی روزگار پر چھری چلا کر وہاں اپنے لیے پلازے بنانے کے لیے راہیں ہموار کی جارہی ہیں، جو کسی صورت قابل قبول نہیں اور اس مقصد کے لیے پی ڈی ایم مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوگی اور انہیں کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہونے دے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پی ڈی ایم نے حکومت کی طرف سے یک طرفہ انتخابی اصلاحات کے آرڈیننس بشمول ووٹنگ مشین کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو پری پول دھاندلی کا منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ اجلاس نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان میں آئینی طور شفاف اور صاف الیکشن کروانے کا ذمہ دار ہے، فوری طور پر تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلائے اور انتخابی اصلاحات پر قومی اتفاق رائے سے پیکیج تیار کرے اور پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے، جس کے کنوینر اعظم نذیر تارڈ اور کو کنوینر کامران مرتضی ہوں گے،فضل الرحمان نے کہا کہ بڑے احتجاجی جلسوں اور عوام سے رابطوں کا پلان بنا لیا ہے، احتجاجی تحریک کا آغاز 4 جولائی کو سوات میں جلسے سے کیا جائے گا، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا، 14 اگست کو یوم آزادی منائیں گے، اسلام آباد میں عظیم الشان مظاہرہ ہو گا۔پاکستان کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہو گا۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی اور اے این پی کے حوالے سے کوئی غور نہیں ہوا۔ پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ نہیں ہے، پی پی اگر پی ڈی ایم کی طرف رجوع کرنا چاہتی ہے تو ہمیں انتظار ہوگا، جو بھی فیصلے ہوں گے مشاورت سے ہوں گے۔اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ جس موقف کا مولانا نے اظہار کیا وہی موقف نوازشریف کا بھی ہے۔