امتحانات کے بغیر کوئی گریڈ نہیں ملے گا، امتحانات ہر صورت ہوں گے۔شفقت محمود
او لیول کے بچوں کے امتحانات جولائی میں ہوں گے، کوئی بھی استاد کورونا ویکسی نیشن کے بغیر امتحان نہیں لے گا
تمام فیصلوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور نہ کوئی دباو برداشت کریں گے۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وفاقی حکومت نے 10 جولائی کے بعد صرف دسویں سے بارہویں جماعت کے اختیاری مضامین کے امتحانات لینے کا فیصلہ کر لیاہے ،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں کے وزارئے تعلیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس میں میٹرک اورانٹرمیڈیٹ کے امتحانات سے متعلق تجاویز زیر غور آئیں۔ بعدمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ تمام فیصلے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں کیے گئے جو ایک فعال ادارہ بن کر ابھرا اور تمام فیصلے متفقہ طور پر کیے گئے کہ تعلیمی ادارے بند کب ہوں گے، کب کھلیں گے، امتحانات کا کیا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں اور وفاقی اکائیوں کے فیصلے متفقہ اور مشترکہ طور پر کیے گئے اور اسی لیے ہمارے لیے مشکل حالات میں صحیح فیصلے کرنا ممکن ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ سال امتحانات کے بغیر بچے پاس کرنے کا تجربہ کیا اور تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے پچھلے سال دسمبر میں ایک فیصلہ کیا جس پر ہم آج تک قائم ہیں اور وہ فیصلہ یہ ہے کہ امتحان کے بغیر کوئی گریڈ نہیں ملیں گے۔وزیر تعلیم نے کہا کہ امتحان کے بغیر گریڈ نہ دینے کی کئی وجوہات ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سب سے شفاف ٹیسٹ بیرونی امتحانات کا ہے کیونکہ بصورت دیگر جانبدارانہ رویہ آجاتا ہے، کسی اسکول میں کوئی ٹیچر زیادہ کھل کر نمبر دیتا ہے اور کوئی نہیں دیتا لہذا ایک پیمانہ نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ انگلینڈ کی مثال دیتے ہیں لیکن ابھی خبر آئی ہے کہ والدین انگلینڈ میں عدالت میں مقدمہ کرنے لگے ہیں کیونکہ انہیں اسکول کی جانب سے دیے گئے گریڈ سے اعتراض ہے لیکن بیرونی امتحان پر لوگ اعتراض نہیں کرتے کیونکہ یہ ایک ایسا پیمانہ ہے جو سب کے لیے یکساں اور برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں اکثر طلبہ وہ ہیں جو امتحان سے پہلے آخری ڈیڑھ دو مہینے میں پڑھتے ہیں، ہم سب طالبعلم رہے ہیں تو سب کو پتا ہے کہ امتحان قریب آتے تھے تو پڑھائی شروع کی جاتی تھی، اس سے پہلے نہیں ہوتی۔شفقت محمود نے کہا کہ امتحان نہ لینے کا مطلب یہ ہے کہ جو تھوڑی بہت پڑھائی ہونی بھی تھی، وہ بھی نہیں ہوتی، اس لیے ہم نے کہا کہ امتحان کا ہونا ضروری ہے کیونکہ اس سے پڑھائی کے نقصانات میں کچھ کمی آئے گی، ان وجوہات کی بنا پر فیصلہ کیا کہ اس سال امتحان ضرور لینے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کیمبرج کا امتحان آیا تو بیماری کی شدت میں ایکدم اضافہ ہوا لیکن ہم نے پھر بھی اے ٹو کا امتحان لیا اور اگلے چند دن میں وہ امتحان مکمل ہو جائے گا اور 25 سے 30 ہزار بچوں نے وہ امتحان دیا، جو بخیروعافیت ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ او لیول کے بچوں کے لیے کیمبرج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خصوصی امتحان 26 جولائی سے 6 اگست تک لیں گے۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ آج تمام وزرائے تعلیم کے اجلاس میں ہم نے طلبہ کی اس بات کو تسلیم کیا کہ اسکول بند ہونے کی وجہ سے کورس ورک مکمل نہیں ہو سکا تو یہ طلبہ کی درست شکایت ہے جس کو ہم تسلیم کرتے ہیں کیونکہ اسکول کی بندش کے باعث یکسوئی سے پڑھائی نہیں ہو سکی۔انہوں نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے آج سے کئی ماہ پہلے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سلیبس میں سے 40 فیصد کورس کو کم کردیا جائے اور وہ اس لیے کم کیا تھا تاکہ بچوں کو سلیبس مکمل کرنے میں مشکل پیش نہ آئے اور طلبہ کا یہ کہنا درست ہے کہ کورس ورک مکمل نہیں ہو سکا لہذا اس چیز اور بیماری کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں اور کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نویں اور دسویں کے اختیاری مضامین اور حساب کے امتحان لیے جائیں گے اور اس طرح نویں اور دسویں کا امتحان چار مضامین میں ہو گا، باقی مضامین میں نہیں ہو گا۔شفقت محمود نے کہا کہ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات صرف اختیاری مضامین کے لیے جائیں گے، یہ ہم نے اس لیے بھی سوچا کہ اگر کسی نے ڈاکٹر بننا ہے کہ تو اس نے بائیولوجی لی ہوئی ہے، کسی نے انجینئر بننا ہے تو فزکس اور باقی مضامین لیے ہوئے ہیں، تو طلبہ نے جس بھی شعبے میں جانا ہے وہ اس کا امتحان دے دیں اور باقی مضامین کا امتحان نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اختیاری مضامین میں حاصل کیے گئے نمبرزکی بنیاد پر لازمی مضامین کے نمبر زد یئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستان بھر کے بورڈز 24 جون سے امتحانات شروع کررہے تھے لیکن اب ہم نے ان سے کہا ہے کہ 10 جولائی کے بعد امتحانات شروع کیے جائیں جس سے بچوں کو تیاری کے لیے مزید دو تین ہفتے مل جائیں گے جبکہ ہم نے بورڈز کو پرچوں کے درمیان وقفہ رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔وزیر تعلیم نے ان فیصلوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پڑھائی کے نقصان اور اسکول کی بندش کی وجہ سے بچے پڑھائی مکمل نہیں کر سکے اور اب ہمیں بیماری میں کمی کی بدولت موقع میسر آیا ہے کہ امتحان لے سکیں، اس لیے ہم جلد از جلد امتحان لینا چاہتے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ خدانخواستہ دوبارہ بیماری حملہ آور ہو جائے،وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ پیر سے ملک بھر میں تمام یونیورسٹیاں کھولنے کی اجازت ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ امتحانات کے بغیر کوئی گریڈ نہیں ملے گا، امتحانات ہر صورت ہوں گے۔وزیر تعلیم نے کہا کہ او لیول کے بچوں کے امتحانات جولائی میں ہوں گے، کوئی بھی استاد کورونا ویکسی نیشن کے بغیر امتحان نہیں لے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ تمام فیصلوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور نہ کوئی دباو برداشت کریں گے۔پریس کانفرنس کے دوران وزیر تعلیم نے بچوں کو وارننگ بھی دی اور کہا کہ امتحانات لینے کے فیصلے پر کسی قسم کی نظر ثانی نہیں ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ بچے تیاری کریں کیونکہ جائز مطالبات پر ہم نے کافی نرمی کی ہے اور یہ بچوں کے مستقبل اور تعلیم کا فیصلہ ہے۔