فرانس کے صدر کو سرکاری دورے پرسرعام تھپڑ مارا کیا گیا
واقعہ فرانسیسی صدر کی جانب سے سکول کے دورے کے بعد پیش آیا
پیرس( ویب نیوز)فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کو جنوب مشرقی فرانس کے سرکاری دورے پر ایک شہری کی جانب سے سرعام تھپڑ مارا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ منگل کو صدر میکخواں ویلانس شہر کے ایک علاقے میں موجود تھے جب ان کی جانب سے شہریوں کو روکنے کے لیے قائم ایک رکاوٹ کے قریب جانے پر یہ واقعہ پیش آیا۔یہاں ایک شہری نے انھیں تھپڑ رسید کیا اور اس کے فورا بعد سکیورٹی اہلکار میکخواں کو بچانے کے لیے وہاں پہنچ گئے۔ یہ اہلکار فرانسیسی صدر کو وہاں سے واپس کھینچ لیتے ہیں۔فرانس میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس واقعے کے بعد دو شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جس وقت صدر میکخواں کو تھپڑ مارا گیا، اسی دوران ڈاون ود میکرون ازم (یعنی میکخواں کا دور ختم)کا نعرہ بھی لگایا گیا تھا۔ملک کے مختلف سیاستدانوں کی جانب سے واقعے کی مذمت کی گئی ہے۔فرانسیسی وزیراعظم یان استیس نے واقعے کے بعد قومی اسمبلی میں بتایا کہ جمہوریت کا مطلب بحث اور جائز اختلاف ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تشدد، لفظی جارحیت یا جسمانی حملے کیے جائیں۔اس تھپڑ کے بعد انتہائی بائیں بازوں کے سیاسی رہنما ء یان لوک نے ٹویٹ میں صدر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔صدر میکخواں اس وقت فرانس کے ایک سرکاری دورے پر ہیں جہاں انھوں نے اس علاقے میں ایک ہوٹل سکول کا جائزہ لیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ دورے میں 25 سے 30 سال عمر کے لوگوں کے لیے ایک پیشہ ورانہ انسٹی ٹیوٹ کا جائزہ بھی لیناتھا،یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے کہ جب فرانس میں بارز اور ریستورانوں کو ان ڈور ڈائننگ کے لیے سات ماہ بعد دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلا کو روکنے کے لیے یہ اقدامات کیے گئے تھے۔فرانس میں بدھ سے رات کے کرفیو کا وقت 9 بجے سے 11 بجے تک ہوگا۔