حکومت نے ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے جس سے معیشت بہتری کی طرف بڑھے گی۔ سردار یاسرالیاس خان
تیز رفتار معاشی ترقی کیلئے کنسٹریکشن پیکج کی طرز پر دیگر صنعتوں کو بھی ایسا پیکج دینے کی ضرورت ہے۔ میاں اکرم فرید
بجٹ میں ٹیکس کٹوتی سے آٹوموبائل، سٹاک ایکس چینج اور دیگر شعبوں میں بہتری آئے گی۔ فاطمہ عظیم، عبدالرحمٰن خان
اسلام آباد (ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) نے وفاقی بجٹ 2021-22 پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اسے متوازن ایک بجٹ قرار دیا ہے اور اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ بجٹ تجاویز پر عمل درآمد سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور معیشت بہتری کی طرف بڑھے گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ حکومت نے اہم چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کئی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا ہے جو بہت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا روشن مستقبل صنعتی ترقی سے وابستہ ہے اور حکومت نے بجٹ میں متعدد صنعتوں کے خام مال اور دیگر سامان کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی ہے جو قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویمن انٹرپرینیورز کے لئے ٹیکس واجبات میں 25 فیصد کمی کی گئی ہے جو خوش آئند ہے تاہم انہوں نے کہا حکومت کو چاہیے تھا کہ بجٹ میں ایس ایم ایز کیلئے بھی ایسے ہی ریلیف کا اعلان کرتی جس سے اس شعبے کو مزید بہتر ترقی ملتی۔
سردار یاسر الیاس خان نے بجٹ میں ٹیکس دہندگان کے لئے خود تشخیصی اسکیم کو دوبارہ بحال کرنے کے اقدام کو سراہا کیونکہ اس سے انہیں مزید اعتماد ملے گا اور ٹیکس محصولات میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 12 ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیئے گئے ہیں جو ایک مثبت اقدام ہے کیونکہ ان ٹیکسوں کی وجہ سے ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ پڑ رہا تھا۔ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو تاجروں کے لئے 2 فیصد فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کروانی چاہئے تھی جس سے ٹیکس ریونیو میں خاطرخواہ اضافہ ہوتا اور دستاویزی معیشت کو بہتر فروغ ملتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں مزید پانچ لاکھ پوائنٹ آف سیل کی تنصیب سے پہلے حکومت اس بنا پر تاجر برادری کے تمام تحفظات و خدشات دور کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی زیادہ قیمت کی وجہ سے کاروبار کی لاگت میں کافی اضافہ ہوا ہے لہذا حکومت کو بجٹ میں بجلی کے نرخوں میں کمی کرنی چاہئے تھی تاکہ ہماری صنعت کو برآمدات کے لئے زیادہ مسابقتی بنایا جا سکتا۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بجٹ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار کو مزید بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
آئی سی سی آئی فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں اکرم فرید نے اپنے ردعمل میں بجٹ کو مجموعی طور پر مثبت قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملک میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے بجٹ میں کچھ مراعات کا اعلان کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی آئی ٹی برآمدات کو 8 سے 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے لئے آئی ٹی انڈسٹری اور ای کامرس کو مزید مراعات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکیج کی وجہ سے اس شعبے میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو ا ہے لہذا حکومت کو دیگر تمام صنعتوں کے لئے بھی اسی طرح کے پیکیج کا اعلان کرنا چاہئے تھا تاکہ ہماری معیشت تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فاٹا اور پاٹا میں سٹیل اور گھی کی صنعتوں کو ٹیکسوں اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں مراعات فراہم کی ہیں تاہم ان کی وجہ سے خاص طور پر دیگر علاقوں کی سٹیل انڈسٹری کو 20ہزار روپے فی ٹن کے فرق کا سامنا ہے لہذا دیگر علاقوں کی صنعتوں کو متاثر ہونے سے بچانے کیلئے ان مراعات کو ریشنالائز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لہذا حکومت کو بجٹ میں اس شعبے کے لئے سستے قرضوں کی سہولت کا اعلان کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ صرف 3سو فرمیں ٹیکس محصولات میں 70 فیصد حصہ ڈال رہی ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کر اکر ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کی کوشش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت افرادی قوت کی برآمدات بڑھانے کے لئے لوگوں کی سکلز ڈویلپمنٹ پر زیادہ توجہ دینے کی کوشش کرے۔
فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر اور عبد الرحمن خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کیپٹل گین ٹیکس پر ٹیکس 15فیصد سے کم کر کے 12.5فیصد کرنے اور 850سی سی تک گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں ریلیف دینے اور الیکٹرک گاڑیوں کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کو سراہا کیونکہ ان سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ اور آٹوموبائل انڈسٹری بہتر ترقی کرے گی۔ فاطمہ عظیم نے مزید مطالبہ کیا کہ حکومت خواتین انٹرپرینیورز کو بھی سستے قرضے فراہم کرنے پر توجہ دے تا کہ مزید خواتین کاروبار کی طرف راغب ہوں۔