اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن کا مذاکرات کے بائیکاٹ کا اعلان
عوام کی جیب خالی ہے حکومت کا بجٹ جعلی ہے ، اپوزیشن
پارلیمنٹ کو بنی گالہ ہائوس نہیں بننے دیں گے ،احسن اقبال
عمران نیازی تم نہ ہٹلر ہو اور نہ پاکستان جرمنی ہے آمروں کی طرح عمران نیازی کو بھی بھگائیں گے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہلڑ بازی ٹیم کے کپتان بن گئے ہیں
پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بجٹ پر تقریر کرنے سے نہ صرف روکا گیا بلکہ ان کیخلاف احتجاج کی قیادت وفاقی وزراء کررہے تھے
آج کی پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا
یہی رویہ رہا تو شور مچے یا نہ مچے اپوزیشن لیڈر ضرور تقریر کریں گے
آئی ایم ایف سے چند ٹکوں کی خاطر امریکہ کو اڈے دینے کا بھی اپوازیشن نے خطرہ ظاہر کردیا
اسپیکر چیمبر میں حکومت اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر سڑک پرپریس کانفرنس
اسلام آباد(ویب نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن نے مذاکرات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن نے قرار دیا ہے عوام کی جیب خالی ہے حکومت کا بجٹ جعلی ہے ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہلڑ بازی ٹیم کے کپتان بن گئے ہیں ، آئی ایم ایف سے چندٹکوں کی خاطر امریکہ کو اڈے دینے کا بھی اپوازیشن نے خطرہ ظاہر کردیا ہے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ عمران نیازی تم نہ ہٹلر ہو اور نہ پاکستان جرمنی ہے آمروں کی طرح عمران نیازی کو بھی بھگائیں گے،پارلیمنٹ کو بنی گالہ ہائوس نہیں بننے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنمائوں احسن اقبال،رانا تنویر حسین،سردار ایاز صادق و دیگر نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر سڑک پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارٹی کی ترجمان مریم اورنگزیب اور دیگر خواتین ارکان بھی موجود تھیں جبکہ اپوزیشن لیڈرشہباز شریف پارلیمنٹ ہائوس میںموجودگی کے باوجود میڈیا سے ٹاک کیلئے نہ آسکے۔ احسن اقبال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سخت ترین اور فوجی حکومتوں کے دوران بھی اپوزیشن لیڈر کو کبھی تقریر سے نہیں روکا گیا پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بجٹ پر تقریر کرنے سے نہ صرف روکا گیا بلکہ ان کیخلاف احتجاج کی قیادت وفاقی وزراء کررہے تھے آج کی پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا کیونکہ اپوزیشن لیڈر نے یہ کہا تھا کہ عوام کی جیب خالی ہے حکومت کا بجٹ جعلی ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایوان میںہلڑ بازی کی گئی جوکہ سیاہ باب کے طورپر لکھی جائے گی اورجب ہم اسپیکر چیمبر میں گئے تو معلوم ہوا کہ یہ سب کچھ وزیراعظم عمران نیازی کے حکم پر ہوا ہے اسی لئے شاہ محمود قریشی نمبر بنانے کیلئے اپنے ارکان کو ابھار رہے تھے اس ہلڑ بازی ٹیم کے کپتان شاہ محمود قریشی تھے جو عمران خان کے سامنے اپنے نمبر بنارہے تھے دیگر وزراء نے بھی یہ ہلڑ بازی کی۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن لیڈر کوتقریر سے روکنے کیلئے عمران خان نے ہدایات جاری کیں۔ عمران خان ہٹلر بننا چاہتے ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ کو تالا لگا دیا تھا۔ ان پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ وہ نہ ہٹلر ہیں نہ پاکستان جرمنی ہے۔ حکومت اپوزیشن کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے جبکہ اس کا پارلیمنٹ میں کلیدی کردارہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی جیب خالی ہے حکومت کا بجٹ جعلی ہے ۔ میں حکومت سے پوچھناچاہتا ہوں اس نے پارلیمان میں جو شرمناک کارروائی کی ہے اس سے پاکستان کے امیج اور جمہوریت پر جو دھبہ لگا ہے وہ کس کی خدمت ہے۔ انتہائی شرمناک واقعہ ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ حکومتی شرمناک کارروائی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ حکومت نے جو بجٹ دیا ہے وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ حکومت حق اور سچ بات سننے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔ حکومت ملک میں فاشسٹ ریاست بنانا چاہتی ہے ۔ ہم ان کو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں 72سالوں میں اس قسم کے واقعہ کی مثال نہیں ملتی کہ اپوزیشن لیڈر کو سرکاری بنچوں اور وفاقی وزراء کی طرف سے ہلڑ بازی کرکے تقریر کرنے سے روکا گیا ہو۔ اور افسوسناک امر یہ ہے وزیراعظم کی ہدایات پر ایسا سب کچھ ہوا۔ وزراء نے اسپیکر چیمبر میں کہا کہ پہلے ہم وزیراعظم سے اجازت لیں گے پھر ایوان کی کارروائی چلے گی۔ ہم اجازت نہیں دے سکتے۔ کیا اسپیکر اسمبلی ایک کٹھ پتلی ہے ، کبھی کسی فوجی آمر نے قومی اسمبلی کو اس طرح یرغمال نہیں بنایا جس طرح عمران نیازی نے پاکستان کے اس منتخب ایوان کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ یہ بنی گالہ ہائوس نہیں ہے یہ پارلیمٹ آف پاکستان ہے۔ یہ بنی گالہ کا عمران خان کا محل نہیں ہے جہاں ان کا قانون چلتا ہے۔ ایوان کو آئین اور قانون کی طاقت سے چلنا ہے۔ عمران خان ایوان کو بنی گالہ ہائوس بنا کررکھنا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان کی پارلیمنٹ کو بنی گالہ ہائوس نہیں بننے دیں گے کہ جہاں شہنشاہ عمران خان کی اجازت سے یہ ایوان چلے گا اور بند ہوگا۔ یہ ایوان صرف آئین و قانون کے مطابق چلے گا۔ آج کی کارروائی انتہائی شرمناک ہے۔ سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے اس موقع پر کہاکہ1985 سے پارلیمان دیکھ رہے ہیں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ اپوزیشن لیڈر جس کی حیثیت وزیراعظم جتنی ہوتی ہے کو تقریر سے روک دیا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت بے نقاب نہ ہوسکے۔ یہی رویہ رہا تو شور مچے یا نہ مچے اپوزیشن لیڈر ضرور تقریر کریں گے۔ حکومت کی طرف سے ایک گندی روایت ڈال دی گئی ہے۔ یہ روایت جمہوریت کی نفی کرتی ہے۔ یہ جمہوریت کے حق میں نہیں۔ پارلیمان کا وقار نیچے گرا ہے سارے ارکان کو تکلیف ہوئی ہے ۔ہم نے کلبھوشن کا کیس کیا چھیڑا کہ اب بات کرنے سے روکا جارہا ہے اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس قانون سازی کا ذکر نہ ہو جو بلڈوز کرکے کی گئی ہو۔یہ باتیں ہوں گی اور ہر پلیٹ فارم پر ہوں گی۔ چیئرمین پارلیمانی اکائونٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہاکہ اسپیکر چیمبر میں مسئلے کا حل ڈھونڈنے کیلئے مدعو کیا گیا لیکن وہاں بھی حکومت کا یہی رویہ تھا اور وزراء ہم سے لڑنے کو آرہے تھے مگر ہم نے فیصلہ کیا کہ فاشسٹ کی جو بات کرتا ہے اس کے منہ نہیں لگنا پاکستان میں 2018 ء سے فاشسٹ حکومت ہے ۔ آئین قانون قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیری گئیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر آئندہ اسپیکر چیمبر میں کوئی بات چیت ہوگی تو اپوزیشن تنہا بات کرے گی حکومتی نمائندوں اوروزراء کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے۔ سرکاری لوگوں سے اسپیکر الگ بات کریں۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے کوئی نرمی ہوتی تو آج اپوزیشن لیڈر کو تقریر سے نہ روکا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کو سہولت دینے کیلئے یہ حکومت پاکستان کی آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ کرسکتی ہے۔ نہ عمران نیازی ہٹلر ہے نہ پاکستان جرمنی ہے۔ متحدہ اپوزیشن حکومت کا مقابلہ کرے گی ہم نے آمروں کو بھگایا ہے تو عمران نیازی کو بھی بھگائیں گے۔ پاکستان میں امریکہ کو اڈے دینے کے بارے میں خودامریکی میڈیا میں آرہا ہے ، پی ڈی ایم اس بارے میں واضح فیصلہ کرچکی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔ افغانستان کے حالات و واقعات سے بھی ارکان پارلیمنٹ کو آگاہی دی جائے۔ امریکی انخلاء کے بعد ممکنہ سیکورٹی اثرات سے آگاہ کیا جائے۔ امریکہ کے ساتھ جومعاہدہ کیا گیا اس کی کیا تفصیلات ہیں پارلیمنٹ کو بریفنگ دی جائے ۔ کبھی ہمیں نیویارک ٹائمز سے پتہ چلتا ہے کبھی ہمیں امریکی سینیٹ میں کسی امریکی عہدیدار سے پتہ چلتا ہے۔ کبھی ہم فنانشنل ٹائم میں پڑھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے معاہدے میں کچھ سہولت کی خاطر پاکستان افغانستان کے حوالے سے امریکہ کو تمام سہولت دینے کیلئے تیار ہے۔ گویا یہ مقام آگیا ہے کہ آپ آئی ایم ایف کے معاہدے میں کچھ سہولت لینے کیلئے پاکستان کی خودمختاری سرنڈر کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جس طرح کلبھوشن یادیو کے معاملے پر شرمناک قانون منظور کروایا گیا میں سوال کرنا چاہتا ہوں اس طرح ہندوستان کے قبضے میں کوئی پاکستانی ہوتا کیا لوک سبھا سے پاکستانی جاسوس کے نام پر کوئی قانون پاس ہوسکتا ہے۔ کیا ہم اس کا تصور کرسکتے ہیں۔ یہ حکومت پاکستان کو دیوالیہ کرکے اب پاکستان کی عزت ،خودمختاری ، وقار کو دائو پر لگارہی ہے صرف چند ٹکے لینے کیلئے تاکہ یہ اپنے اقتدار کو کچھ طول دے سکیں۔