بجٹ میں فلور ملز کے انکم ٹیکس میں یکمشت 400فیصد اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ عبدالرحمٰن خان
انکم ٹیکس کی شرح میں 400فیصد اضافہ ہر لحاظ سے بلاجواز ہے
اسلام آباد (ویب نیوز )

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں فلورملز کے ٹرن اوور پر انکم ٹیکس کی شرح کو 0.25سے بڑھا کر 1.25فیصد کر دیا ہے جو یکمشت 400فیصد اضافہ ہے اور ہر لحاظ سے بالکل بلاجواز ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فلور ملزکے انکم ٹیکس میں کئے گئے بلاجواز اضافے کو فوری واپس لے ورنہ اس سے آٹے کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گا جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیمبر میں تاجر برادری کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیمبر کے سابق سینئر نائب صدور خالد چوہدری اور نوید ملک، سابق نائب صدور سیف الرحمٰن خان اور سعید احمد بھٹی، سابق ایگزیکٹو ممبر چوہدری مظہر اور دیگر اجلاس میں موجود تھے۔
عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ چار سال پہلے چوکر پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا تھا جس کا فلورملز مالکان نے خیر مقدم کیا تھا لیکن موجودہ بجٹ میں چوکر پر17فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے جس سے مہنگائی کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ آٹا عوام کی بنیادی ضرورت ہے اور آٹا مہنگا ہونے سے عام آدمی کی زندگی پر اس کا براہ راست اثر پڑتا ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین عوام کو مزید مہنگائی سے بچانے کیلئے بجٹ میں فلور ملز کیلئے انکم ٹیکس میں اضافہ اور چوکر پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کو فوری طور پر واپس لیں۔
آئی سی سی آئی کے نائب صدر نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں گندم دستیاب ہی نہیں حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ بمپر فصل ہوئی ہے جبکہ تقریبا 6لاکھ ٹن گندم درآمد بھی کر لی گئی ہے اس کے باوجود اوپن مارکیٹ میں گندم تقریبا 2100روپے فی من ہو گئی ہے۔ اگر حکومت نے ذخیرہ اندوزی پر قابو نہ پایا اور راستے میں ہی گندم کے ٹرکوں پکڑ نے کا سلسلہ بند نہ کیا تو آٹا بہت مہنگا ہو جائے گا جس کی ذمہ داری فلور ملز پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1200روپے ہو جائے گی جس کی وجہ سے عام مارکیٹ میں روٹی مزید مہنگی ہو جائے گی۔ حکومت نے سمال انڈسٹری کیلئے ٹیکسوں میں اضافے کا عندیہ دیا ہے جو خوش آئندہ نہیں ہے۔ عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے حکومت فور ی طور پر فلورملز کے ٹرن اوور پر انکم ٹیکس کی شرح کو دوبارہ 0.25فیصد کی سطح پر بحال کرے اور چوکر پر 17فیصد سیلز ٹیکس بھی واپس لے۔