صدر ایف پی سی سی آئی نے وفاقی بجٹ2021-22 کے سیکشن ٢٠٣ A کو مسترد کردیا
کراچی( ویب نیوز)صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے وفاقی بجٹ2021-22 کے سیکشن 203A کو مسترد کیا ہے ، جس کے تحت ان لینڈ ریونیو سروس کے اسسٹنٹ کمشنرز آمدنی چھپانے پر محض شک کی بنیاد پر کسی بھی شخص کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔ میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ایک سول معاملہ ہے اور اسے کسی کریمنل معاملے کے طور پر نہیں لیاجاسکتا ۔مزید برآں ، تاریخی لحاظ سے بھی یہ ہمیشہ ایک سول معاملہ ہی رہا ہے۔ سیکشن 203A کاروبار، صنعت اور تجارتی برادری کو ہراساں کرنے کے دروازے کھولتا ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ پہلے سے جاری کاروباری برا دری کو حراساں کرنے کی ہزاروں شکایات میں سیکشن ٢٠٣ A مزید اضا فہ کرے گا ۔ واضح رہے ، وفاقی وزیر خزانہ، شوکت ترین نے ان ہزاروں ناجائز نوٹسز کاجائزہ لیا ہے اور ان کی بروقت مداخلت کے نتیجے میں تاجروں کو جاری کردہ نوٹسوں کی بڑی تعداد واپس لے لی گئی ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ملک کے لئے ٹیکس اور روزگار پیدا کرنے پر تاجروں کا احترام کرنا ضروری ہے اور کاروبار ماحول کو ہم آہنگی سے چلنا چاہئے، نہ کہ ٹیکس عہدیداروں کے ذریعہ پیدا ہونے والے تنازعات اور تضادات کو بڑھاوا دیا جائے اور ان کے صوابدیدی اختیارات کو نا جائز تقویت دی جا ئے۔میاں ناصر حیات مگوںنے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 192 اے (پراسیکیوشن برائے انکم ٹیکس) پہلے ہی اس معا ملہ کو کافی حد تک کور کرتی ہے اور دفعہ 203A کی کو ئی ضرورت نہیں ہے۔ ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ اس سیکشن کوفوراً خارج کیا جائے اور بجٹ کی حتمی دستاویزات میں سے نکال دیا جا ئے ۔ایف پی سی سی آئی فوری طور پر دفعہ 203Aکو واپس لے کر اس مسئلے کو حل کیئے جانے کی منتظر ہے۔