کاریں اور فضول قسم کی لگژری درآمدات بند کریں گے

ریلویز اسٹیل ملز سمیت کئی ا نٹرپرائزز کی نجکاری کریں گے،مشیر خزانہ کی خصوصی گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اگلے ماہ منی بجٹ پیش کردیں گے ۔17 فیصد یکساں سیلز ٹیکس نافذ کریں گے ، صنعتوں پر دبائو آئے گا ، معاشی ترقی پر اثر پڑیگا ، بجلی 1.68 روپے بڑھا چکے ہیں بہت کم مہنگی  کرنی ہے ، کاریں اور فضول قسم کی لگژری درآمدات بند کریں گے ۔ ریلویز اسٹیل ملز سمیت کئی ا نٹرپرائزز کی نجکاری کریں گے۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط مشکل تھیں ۔ آئی ایم ایف کو اس وقت دبائو ڈالنے کا موقع ملا۔ آئی ایم ایف نے 7 سو ارب روپے ٹیکسیشن کی بات کی تھی میں نے 300 ارب پر منوایا  ۔ کہاگیا کہ سیلز ٹیکس کے ریٹس کو یونیفارم کرکے 17فیصد کردیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگلے مہینے تک منی بجٹ لائیں گے۔ مہنگائی زیادہ ہے چاہتے  ہیں کہ عام آدمی پر زیادہ بوجھ نہ پڑے ۔آئی ایم ایف  کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت 4 روپے فی یونٹ بڑھا دی جائے مگر ہم نے 1.68 روپے بڑھائی ۔ آئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ گورنر کی تعیناتی کابینہ کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس ریٹ بڑھانے سے مارکیٹ پر دبائو آئے گا ۔ 15 ارب کے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں ویکسین بھی شامل ہے ۔ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کم کرنا ہوگا۔ لگژری آئٹم پراضافی ڈیوٹی  عائد کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ عالمی منڈی میں قیمت کم ہونے پر پٹرول لیوی بڑھائیں گے ۔ ڈسکائونٹ ریٹ 13 فیصد کرنا میرے نزدیک زیادتی تھی۔ مہنگائی کو نیچے لانے  تک ایکسچینج ریٹ میں استحکام نہیں آئے گا۔ جب ڈالر کا ریٹ 152 پر تھا ہمیں اس وقت ڈالرز خرید لینے چاہیے تھے   ایکسچینج ریٹ میں استحکام لانا بہت ضروری ہے۔ ماضی میں کی گئی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ ہمارا انکم ٹیکس 32فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہاکہ لوگ اراضی تو رکھ لیتے ہیں لیکن ٹیکس نہیں دیتے ۔ لوگوں کے اثاثوں کا جائزہ لے کر ان کی اصل قیمت کے مطابق ٹیکس لگائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ روپے کی قدر گرنے سے مہنگائی بڑھتی ہے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ کچھ عرصہ میں گیس کے کچھ کارگو لینے چاہیے تھے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے جو معاہدے بھیجے تھے ان میں کچھ قانونی خامیاں تھیں۔