مقامی حکومتوں کو مالیاتی اور انتظامی اختیارات دینا پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے
مخصوص مقاصد کے لیے مقامی حکومتوں کے کام میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں، عوامی شرکت اور جوابدہی یقینی بنائی جائے، مقررین
اسلام آباد ( ویب نیوز ) مقای حکومتیں پائیدار ترقی کا عمل یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اداروں کو تقویت دی جائے اورفرائض کی مؤثر انجام دہی کے لیے مالی اور انتظامی اختیارات دیے جائیں۔ مختلف شعبہئ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ان خیالات کا اظہارپالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی)کے زیر اہتمام ’مقامی حکومتیں، مسائل اور آئندہ کی حکمت عملی‘ کے زیر عنوان ویبنار کے دوران اپنی آراء پیش کرتے ہوئے کیا۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، جنوبی پنجاب،آفتاب بلوچ نے شرکاء کو بتایا کہ قانون میں آرٹیکل 62موجود ہے جو مقامی حکومتوں کی مالیاتی، سیاسی اور انتظامی خود مختاری کو یقینی بناتا ہے تاہم جہاں تک عملی حقائق کا تعلق ہے، ہمیں برسر اقتدار سیاسی جماعتوں کے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے ان قوانین میں تبدیلیوں سے گریز کرنا چاہئے۔
ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مقامی حکومتوں کے قیام کے مقاصد کو پیش نظر نہیں رکھ سکے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے وسیع مقاصد کو سامنے رکھنے کی بجائے ان اداروں کو محدود مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی روش اختیار کی۔انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کا ہدف 11بھی وضاحت کے ساتھ مقامی حکومتوں کی بات کرتا ہے۔
ایس ڈی ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زاہد اسلام کا کہنا تھا کہ قانونہ ڈھانچے میں موجود ابہام ان مقامی حکومتوں کے نظام کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ابہام کو دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔مقامی حکومتوں کے نظام کے ماہر اعجاز حفیظ نے کہا کہ بر سر اقتدار جماعتیں مقامی حکومتوں کو اختیار اور وسائل نہیں دینا چاہتیں اور انہیں اپنے مقاصد کے لیے خطرہ سمجھتی ہیں۔
ارادہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آفتاب عالم نے کہا کہ ہمیں اس پہلو کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ غیر جمہوری حکومتوں نے سیاسی جماعتوں کو بلدیاتی نظام کے ذریعے نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نظام میں لوگوں کی شرکت اور جوابدہی کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔یو سی 14کراچی کے چئیرمین مشتاق ایاز نے کہا کہ مقامی حکومتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تربیت اور استعداد کاری پر توجہ دی جائے۔ضلع کونسل پشاور کے سابق رکن بیرسٹر مبشر منظور نے کہا کہ انتقال اختیار کا عمل شروع ہو جانے کے بعد اسے روکا نہیں جا سکتا۔