افغانستان کا استحکام خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ناگزیر ہے، بلاول بھٹو

 پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے

ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے

پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے

پاک چین دوستی ختم نہیں ہوسکتی، دونوں ممالک کے عوام کی باہمی گرمجوش تعلقات اور بھروسہ کثیر اثقافتی تعاون کی دمکتی مثال ہے

پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہارہے، چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، چن گانگ

 امید ہے کہ ہمارے دوستانہ تعلقات اور مذاکرات مستقبل میں جاری رہیں گے ، پاکستان اور چین میں باہمی پروازیں نارمل ہو چکی ہیں

دونوں ممالک سی پیک پر پیشرفت پر مطمئن،پاکستانی مصنوعات کیلئے چین کی مارکیٹ دستیاب ہے، چینی وزیر خارجہ کی بلاول بھٹو کو چین کے دورے کی دعوت

پاکستان اور چین افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کیلئے تیار ہیں، امید ہے افغانستان پڑوسیوں کے دہشت گردی خدشات کو سنجیدگی سے لے گا ، چینی وزیر خارجہ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کے بعد چینی ہم منصب چن گانگ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

چین کیساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں جو نئی بلندیوں کوچھورہے ہیں، ذوالفقاربھٹو اور نوازشریف نے ان تعلقات میں اہم کرداراداکیا

وزیراعظم شہبازشریف بھی چین کے ساتھ تعلقات کواہمیت دیتے ہیں،حال ہی میں سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا میں مدد پرچین کا شکریہ

سی پیک دونوں ممالک کیلئے اہم منصوبہ ہے، آصف زرداری اورنوازشریف نے چین کیساتھ اہم منصوبے شروع کیے، وزیر خارجہ کی چینی ہم منصب سے ون آن ون ملاقات، گفتگو

 

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے حصول کے لیے چین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اسلام آباد میں پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا چوتھا دور منعقد ہوا جس کی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کی۔بعدازاں اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری بات چیت میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ افغانستان میں امن اور استحکام خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی، رابطے اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ابھرتے ہوئے عالمی خدشات جیسے انسان کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے چین کے ساتھ منسلک رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلی سطح کے وفود کا تبادلہ، دو طرفہ مشاورت کا میکانزم دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کی رفتار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی 72 سال پرانی ہے جو کئی برسوں سے مضبوط ہورہی ہے اور نسلوں، سیاسی تقسیم کے باوجود اس پر اتفاق رائے ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ سے بات چیت میں ہم نے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے پورے اسپیکٹرم پر خیالات کا تبادلہ کیا اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں دونوں اقوام کے باہمی مفادات کے لیے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، چین کے قومی مفاد کے تمام اہم معاملات پر اس کی حمایت جاری رکھے گا جس میں ون چائنا پالیسی، تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ شامل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں برس پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ایک دہائی ہوگئی ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی نمایاں مثال ہے جو سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دے رہا ہے، روزگار کے مواقع فراہم اور پاکستان میں لوگوں کی زندگیاں بہتر بنارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک ایک ایسا معاشی اقدام ہے جو پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کے لیے کھلا ہوا ہے، پاکستان چین کی فراخ دلی اور بروقت تعاون پر اس کا شکرگزار ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک چین دوستی ختم نہیں ہوسکتی، دونوں ممالک کے عوام کی باہمی گرمجوش تعلقات اور بھروسہ کثیر اثقافتی تعاون کی دمکتی مثال ہے۔چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے اہم معاملات پر ساتھ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہارہے۔ چینی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو چین کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے وزیر خارجہ جلد چین کا دورہ کریں گے، چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، امید ہے کہ ہمارے دوستانہ تعلقات اور مذاکرات مستقبل میں جاری رہیں گے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کے حوالے سے وزیر خارجہ بلاول نے آگاہ کیا ہے ، پاکستان اور چین میں باہمی پروازیں نارمل ہو چکی ہیں، پاکستان اور چین میں پروازوں کی صورتحال کویڈ سے پہلے کی پوزیشن پر آچکی ہے، دونوں ممالک سی پیک پر پیشرفت پر مطمئن ہیں اور پاکستانی مصنوعات کے لیے چین کی مارکیٹ دستیاب ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے سہ فریقی مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک میں افغانستان کے معاملے پر اتفاقِ رائے پیدا کریں گے، پاکستان اور چین افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے تیار ہیں، امید ہے افغانستان پڑوسیوں کے دہشت گردی خدشات کو سنجیدگی سے لے گا اور سہ فریقی مذاکرات کامیاب ہوں گے۔قبل ازیں چینی وزیرخارجہ سے ون آن ون ملاقات کے بعد بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ چینی وزیرخارجہ کومنصب سنبھالنے پرمبارکباد دیتا ہوں، چین کیساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں جو نئی بلندیوں کوچھورہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ذوالفقاربھٹو اور نوازشریف نے ان تعلقات میں اہم کرداراداکیا، وزیراعظم شہبازشریف بھی چین کے ساتھ تعلقات کواہمیت دیتے ہیں۔حال ہی میں سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا میں مدد پر بلاول بھٹو نے اظہار تشکرکرتے ہوئے کہا کہ سی پیک دونوں ممالک کیلئے اہم منصوبہ ہے، آصف زرداری اورنوازشریف نے چین کیساتھ اہم منصوبے شروع کیے۔ چین نے عالمی سطح کے ہرفورم پرپاکستان کی حمایت کی، اس غیرمشروط حمایت پرشکرگزارہیں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت کرتاہے اور ہرعالمی فورم پر چین کے مفادات کی حمایت جاری رکھے گا۔

#/S