عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہو گئے،غریب پر بوجھ نہیں ڈالیں گے، شوکت ترین
2023تک محاصل کو سات ہزار ارب روپے تک لے کر جائیں گے ، سابقہ حکومتوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس گئے
وزیر خزانہ کاقومی اسمبلی میں وزارت خزانہ کے بجٹ پر اپوازیشن کی کٹوٹی کی تحاریک پر بحث سیمٹتے ہوئے اظہار خیال
اسلام آباد (ویب نیوز)وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ2023تک محاصل کو سات ہزار ارب روپے تک لے کر جائیں گے ،جو اب باتیں کر رہے ہیں ان کی حکومتوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس گئے،وزیراعظم عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، وہ غریب پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں وزارت خزانہ کے بجٹ پر اپوازیشن کی کٹوٹی کی تحاریک پر بحث سیمٹتے ہوئے انھو ں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت کی بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم گروتھ ریٹ کو 5 فیصد پر لے کرجائیں گے، ہم ٹیکس کو ہدف کو مکمل بلکہ اس سے زیادہ جمع کریں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں درآمدات گریں اور برآمدات بڑھیں، ماضی میں پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی۔تیس سالوں سے کسی غریب کو معاشی ثمرات نہ ملے کوئی معاشی منصوبہ بندی نہ کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان پیٹرول کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے، وہ غریب آدمی کے ساتھ ہیں۔ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں اور یہ حکومت جب کوئی وعدہ کرتی ہے اسے پورا کرتی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر ہماری گروتھ ریٹ نیگیٹو آئی تو چین کے علاوہ سب کی ہوئی کونسی قیامت آگئی، ہماری حکومت میں کورونا کے دوران گروتھ ریٹ 4 فیصد پر آگئی ہے، 1968 میں پاکستان ایشیا میں چوتھی بڑی معیشت تھی اب کہاں ہیں۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان غریب آدمی پر بوجھ نہیں ڈالے گا، ابھی تک تو عمران خان نے اتنے ماہ سے پیٹرولیم قیمتیں نہیں بڑھائی، ہم نے ایک اکنامک ایڈوائزری کونسل بنائی جس میں تفصیلی پلان بنا لیے گئے ہیں، ہم کاروبار کیلئے قرضے اور صحت کارڈ بھی دیں گے جبکہ اگلے سال جون سے پہلے دس کروڑ پاکستانیوں کو کروناویکسین ہو جائے گی۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ یہ حکومت جب کوئی وعدہ کرتی ہے اسے پورا کرتی ہے، ٹیکس وصولیوں کا حدف کراس کریں گے، اس مرتبہ 4.7 ٹریلین کے ٹارگٹ سے تجاوز کریں گے، ہمیں ورثے میں 20 ارب ڈالر کا سرپلس ملا، ہم نے فاٹا پاٹا والوں سے جو وعدہ کیا اسکا راستہ نکالا، اب فاٹا والے خوش ہیں، اس سال ساری دنیا کا ڈیٹ ٹو جی ڈی پی اوسط 10 فیصد بڑھا ہے جبکہ پاکستان کا 1.5 فیصد بڑھا ہے۔