کراچی :مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی تیاری کرنے والا مشکوک شخص گرفتار

 

کراچی (ویب ڈیسک)

ملک کے معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی پر دارالعلوم کورنگی میں قاتلانہ  حملے کی تیاری کرنے والا مشکوک شخص چاقو سمیت پکڑا گیا۔ مشکوک شخص کے حملہ کرنے سے قبل پکڑے جانے کی وجہ سے مفتی تقی عثمانی ممکنہ قاتلانہ حملے سے بال بال بچ گئے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو فجر کی نماز کے بعد ایک شخص مفتی تقی عثمانی سے ملنے کے لئے آیااور ان سے علیحدگی میں ملاقات کی درخواست کی ۔  اس حوالے سے مفتی تقی عثمانی اپنے آڈیو بیان واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملاقات کے لئے آنے والے شخص نے ان سے علیحدگی میں بات کرنے کی استدعا کی جس پر وہ اس سے ملنے کے لئے اٹھے ہی تھے کہ اس شخص نے جیب میں موجود چاقو نکالا تاہم اس قبل کہ وہ ان پر حملہ کرتا وہاں موجود افراد نے اس شخص کو پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچی اور وہ خیریت سے ہیں ۔ مفتی تقی عثمانی کا مذید کہنا تھا کہ اس واقعے کے حوالے سے متعلقہ ادارے تفتیش کر رہے ہیں۔ تفتیش کے بعد ہی صورتِ حال واضح ہو گی۔مفتی تقی عثمانی پر حملے کے حوالے سے ایس ایس پی کورنگی شاہ جہاں کا کہنا ہے کہ مفتی تقی عثمانی پر حملہ نہیں ہوا ۔ جمعرات کو  فجر کی نماز کے بعد ایکشخص نے مفتی صاحب سے ملاقات کی اجازت مانگی۔انہوں نے بتایا کہ مفتی صاحب کے محافظوں نے اس شخص کی تلاشی لی تو اس کی جیب سے چاقو برآمد ہوا۔ نامعلوم شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔پولیس کے مطابق مفتی تقی عثمانی پر ممکنہ طور پر حملہ کرنے والے گرفتار شخص کا نام عاصم لیئق ہے اور اس کی عمر 35 برس ہے اور کراچی کے علاقے گلستان جوہر کا رہنے والا ہے ۔گرفتار شخص کا کہنا ہے کہ اس کی اپنی بیوی سے ناچاقی تھی جس کی وجہ سے ہونے والے گھریلو جھگڑوں سے وہ  پریشان تھا اور دعا کرانے آیا تھا ۔ یاد رہے کہ مفتی تقی عثمانی پر تقریباََ دو سال قبل نیپا چورنگی کے قریب قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس سے وہ تو بال بال بچ گئے تھے تاہم ان کے دو سیکیورٹی گارڈز جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ ان کا ڈرائیور اور مسجد بیت المکرم کے خطیب مولانا عامر شہاب زخمی ہو گئے تھے ۔مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں ملوث دہشت گرد تو گرفتار ابھی تک گرفتار نہ ہو سکے تاہم ان پر قاتلانہ حملے میں کچھ افراد کو حراست میں رکھا گیا تھا تاہم بعد میں ان افراد کورہا کر دیا گیا تھا ۔ پولیس کا  یہ بھی موقف سامنے آیا ہے کہ مفتی تقی عثمانی پر حملے کی نیت سے چاقو رکھنے والا مشکوک شخص ذہنی مریض دکھائی دیتا ہے ۔