افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ اغوا کا کیس نہیں، حکومت اس کیس سے پیچھے نہیں ہٹے گی، شیخ رشید
کسی سی سی ٹی وی فوٹیج میں وہ زخمی یا پریشان نظر نہیں آئی،پریس کانفرنس

راولپنڈی (ویب  نیوز)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ کا کیس ہماری نظر میں اغوا کا کیس نہیں ہے کیوں کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی ٹیکسی میں ان کے ساتھ کوئی آدمی نہیں بیٹھا۔راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسلام آباد اور راولپنڈی کی 700 سے زائد گھنٹے کی فوٹیج دیکھی، 200 سے زیادہ ٹیکسیاں اور گاڑیوں کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ان چار ٹیکسیوں اور ان کے مالکان تک پہنچے ہیں تاہم ہمیں افسوس ہے کہ ہے ہماری اتنی کوشش کے باوجود وہ خود یہاں سے چلی گئی ہیں لیکن ہم نے مقدمہ کیا ہے اور ریاست پاکستان یہ مقدمہ لڑے گی۔شیخ رشید نے کہا کہ حکومت پاکستان اس کیس سے پیچھے نہیں ہٹے گی حالانکہ ان کی درخواست اور ہماری تفتیش میں زمین آسمان کا فرق ہے کسی ٹیکسی میں کوئی آدمی نہیں بیٹھا اور ہماری تفتیش کیمطابق یہ اغوا کا کیس نہیں ہے۔ افغان سفیر کی بیٹی کا یہاں ہونا ضروری ہے اور چاہتے ہیں افغان سفیر خود بھی تحقیقات کا حصہ بنیں۔ شیخ رشید نے  کہا کہ پاکستان کیخلاف غیر اعلانیہ ہائبرڈ جنگ شروع کی گئی، عمران خان اسرائیل اور بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتا ،شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، کچھ عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند ہو، داسو واقعہ کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں، چین کی حکومت ہماری تحقیقات سے مطمئن ہے، جوہر ٹاون کا واقعہ فیٹف اجلاس سے ایک دن پہلے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کشمیر میں عمران خان کیخلاف مہم چلا رہی ہیں، آزاد کشمیر میں تحریک انصاف ہی کامیاب ہوگی، دھرنا مریم نواز کا شوق ہے، خوشی سے دھرنا دیں۔علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی پروگرام  میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی نے جتنی ٹیکسیوں میں سفر کیا اس میں کسی ٹیکسی کے ڈرائیور نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ ان کے ساتھ ٹیکسی میں کسی دوسرے شخص نے سوار ہو کر بدتمیزی کی۔انہوں نے کہا کہ تمام ڈرائیورز نے قرآن پر حلف اٹھا کر بیان دیا ہے اور خاتون چاروں ٹیکسیوں سے خوش اتری ہیں اور انہیں کرایہ بھی ادا کیا بلکہ دامن کوہ تک تھوڑے سے فاصلے کے سفر کے ہی انہوں نے 500 روپے ادا کیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی سی سی ٹی وی فوٹیج میں وہ زخمی یا پریشان نظر نہیں آئی، پہلے وہ کہہ رہی تھیں کہ مجھ سے فون لے گئے ہیں لیکن جب فوٹیج میں فون نظر آیا تو کہا کہ فون گھر پر بھول گئی تھی۔شیخ رشید احمد نے بتایا کہ بعد میں جب سلسلہ نے فون دیا تو اس میں سے تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کر کے دیا، انہوں نے جرمنی سے سائبر کرائم میں ڈگری حاصل کی ہوئی جبکہ حکمت نے بھی جرمنی سے تعلیم حاصل کررکھی ہے جو ان کو وہاں سے لے کر گیا۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ افغان سفیر کی بیٹی پاکستان سے کسی اور ملک جارہی ہیں، انہوں نے فون ہمیں دیا ہے لیکن آئی کلاڈ ڈیلیٹ کر کے دیا ہے کیوں کہ وہ انٹرنیٹ کے معاملات کو بہتر سمجھتی ہیں، جو فون ہمیں ملا ہے اس میں کوئی چیز نہیں چھوڑی گئی سب صاف کردیا گیا۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فون کا فرانزیک کیا جارہا ہے، انہوں نے دامنِ کوہ اور ایف-9 پارک میں انٹرنیٹ بھی استعمال کیا ہے لیکن وہ پہلے فون ہونے کا ہی انکار کررہی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو بھی بین الاقوامی دبا وہو قوم کو سچ بتانا ہمارا فرض ہے اور سچ یہ ہے تمام افراد کی شناخت ہوچکی ہے، تمام فوٹیجز ہمارے پاس موجود ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ گھر سے انہوں نے مقدمے کی درخواست دی جس پر سخت ترین دفعات لگا کر ایف آئی آر بھی کاٹ دی لیکن حقیقت یہ ہے کہ کسی ٹیکسی میں ان کے ساتھ کوئی شخص نہیں بیٹھا نہ ہی کوئی لڑائی جھگڑا ہوا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو وزیراعظم کی اجازت سے چاروں ٹیکسی ڈرائیورز کو میڈیا پر لے آوں گا لیکن ابھی مجھے ایسی بات نہیں کرنی چاہیے ورنہ سب ملبہ مجھ پر ڈال دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سچ یہی ہے کہ تمام روٹس، ڈرائیورز، ٹیکسی مالکان کی شناخت ہوچکی ہے اور کسی ٹیکسی میں کوئی شخص نہیں بیٹھا، ساتھ ہی انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ میرے کے اس بیان میں افغان وزیر خارجہ میرے خلاف بیان جاری کرسکتے ہیں۔ہسپتال کی رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے واضح جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے علی ہسپتال گئیں پھر ان کے والد انہیں پمز لے گئے، یہ کیس ہمارے پاس آنے سے پہلے ہی میڈیا پر آچکا تھا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے وزارت داخلہ نے تحقیقات کر کے معلومات سیکریٹری خارجہ کے حوالے کردی ہے اور اور دفتر خارجہ نے ضروری سمجھا تو وہ عید کے بعد تمام سفارتکاروں کو بلا کر انہیں تمام دستاویزات دکھا سکتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری تفتیش میں ایک چیز مسنگ تھی کہ یہ راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے گئیں لیکن اب وہ فوٹیج بھی نکال لی، گاڑی بھی پکڑ لی اور اسے مالک کو بھی لے آئے ہیں