پاکستان اورچین کا داسوواقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کاعزم
پاک چین وزرائے خارجہ کاسٹریٹیجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر جاری کام کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار
پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے خلوص نیت کے ساتھ مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا،شاہ محمود قریشی
چینگڈو(ویب نیوز) پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ نے داسو واقعہ کے ذمہ دار عناصر کو مل کر بے نقاب کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہارِ کیا ہے۔پاک چین وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک شراکت داری کو پرعزم انداز میں آگے بڑھانے اور اسے نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔ چین کے صوبے سیچوان کے دارالحکومت چینگڈو میں پاکستان اور چین کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہوا۔پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ چینی وفد کی قیادت چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے کی۔سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران و اعلی عسکری حکام بھی ان مذاکرات میں موجود تھے۔ان مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، اقتصادی، دفاعی و سلامتی کے امور پر دو طرفہ تعاون، سمیت کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ معاونت اور تیزی سے فروغ پاتی پاک چین سٹریٹیجک شراکت داری کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔دوران مذاکرات سی پیک پراجیکٹس پر کام کو معینہ مدت کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچانے اور مشترکہ چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے کے مصمم عزم کا اظہار کیا گیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چین کے صوبے ہنان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونیوالے قیمتی جانی نقصان پر پاکستان کی قیادت اور عوام کی جانب سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے چینی ہم منصب کے ساتھ داسو واقعہ پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں ہونیوالے چینی کارکنوں کے جانی نقصان پر گہرے دکھ، افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چین کی کیمونسٹ پارٹی کے قیام کو سو سال مکمل ہونے پر پاکستانی قیادت اور عوام کی جانب سے چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی۔دونوں اطراف نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر جاری کام کی نوعیت کا جائزہ لیا اور انہیں بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین کی "ون چائنہ پالیسی، تائیوان، سنکیانگ، تبت، ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے سمندر جیسے امور پر چین کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔وزیر خارجہ نے کرونا وبا سے نمٹنے کیلئے چین کی جانب سے ویکسین کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی اور پاکستان میں ویکسین کی تیاری میں معاونت پر چینی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے علاقائی صورتحال پر بھی مفصل تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی عزائم کے باعث خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا اور علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی غیر متزلزل حمایت پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان مسئلے کو جامع مذاکرات کے ذریعے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن واستحکام اور روابط کے فروغ کیلئے افغانستان میں قیام امن کو اہم سمجھتا ہے۔ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے خلوص نیت کے ساتھ مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری کی معاونت سے افغانستان کی تعمیر نو، سماجی و معاشی ترقی کیلئے اپنی معاونت فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔