کابل (ویب ڈیسک)
افغانستان میں صدر غنی کی حکومت نے طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں رات کاکرفیو نافذ کر دیا ہے۔ کابل میں وزارت داخلہ کے مطابق یہ کرفیو رات دس سے صبح چار بجے تک نافذ رہا کرے گا۔ میڈیا رپورٹوں میں وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں طالبان نے اپنی مسلح سرگرمیوں میں تیزی لاتے ہوئے جو پیش قدمی شروع کر رکھی ہے، اسے روکنے اور تشدد پر قابو پانے کے لیے رات کے وقت کرفیو لگا دینے کا فیصلہ ضروری ہو گیا تھا۔طالبان نے اپنی وسیع تر پیش قدمی مئی کے اوائل میں شروع کی تھی۔ اس دوران وہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہوں اور درجنوں اضلاع پر قبضہ کر لینے کے علاوہ کئی صوبائی دارالحکومتوں کے محاصرے بھی کر چکے ہیں۔وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”پرتشدد کارروائیوں اور طالبان کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں یہ کرفیو ہر رات دس بجے سے لے کر صبح چار بجے تک نافذ رہا کرے گا۔جن تین صوبوں کو کرفیو کے نفاذ کے حوالے سے استثنی دیا گیا ہے، وہ کابل، پنج شیر اور ننگرہار ہیں۔اس فیصلے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کابل میں وزارت داخلہ کے نائب ترجمان احمد ضیا کی طرف سے میڈیا کے لیے ایک علیحدہ آڈیو بیان بھی جا ی کیا گیا۔ہندوکش کی اس ریاست سے امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دستوں کا وہاں تقریبا بیس سال تک تعیناتی کے بعد انخلا اب تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔اب تک طالبان عسکریت پسند ملک کے کل تقریبا 400 میں سے نصف کے قریب اضلاع کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔