دنیا میں ہمارے قوانین کو تسلیم نہیں کیا جاتا، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے ،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ
کئی معاملات میں کنٹری ٹو کنٹری تعاون نہیں ہوسکتا تھا، ایف اے ٹی ایف آنے سے اب کنٹری ٹو کنٹری تعاون ممکن ہوگیا ہے، ڈی جی سائبر کرائم
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کے حکام نے کہا ہے کہ اندازے کے مطابق پیگاسس بنانے والی این ایس او نے جو کچھ کیا اس میں واٹس ایپ شامل تھا۔امجد علی خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری وازرت داخلہ نے کمیٹی کو سائبرکرائم کے حوالے سے بریفنگ دی۔ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ دنیا میں ہمارے قوانین کو تسلیم نہیں کیا جاتا، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے جب کہ ڈی جی سائبر کرائم کا کہنا تھا کہ کئی معاملات میں کنٹری ٹو کنٹری تعاون نہیں ہوسکتا تھا، ایف اے ٹی ایف آنے سے اب کنٹری ٹو کنٹری تعاون ممکن ہوگیا ہے، عالمی سطح پرپولیس رابطے کی اجازت مل گئی ہے، اب ڈارک ویب، پورنوگرافی اور ایسے دیگر سائبرکرائمزکی اطلاعات ہمیں دیگر ملکوں سے مل رہی ہیں۔ڈی جی ایف آئی اے سائبر کرائمز نے مزید بتایا کہ فیس بک، ٹوئٹر اور دیگرنے ہمیں پورٹل دے رکھے ہیں، ہم وہاں شکایات درج کرواتے ہیں مگر ہمیں صرف 34 فیصد جواب دیے جاتے ہیں، ہمیں صرف چائلڈ پورنوگرافی کے حوالے سے جواب دئیے جاتے ہیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی اے حکام نے انکشاف کیا کہ پیگاسس کے ذریعے دنیا بھرمیں جاسوسی کی گئی، فوج نے پہلے ہی بروقت ایکشن لیا اور اسمارٹ فون پر پابندی عائد کی۔پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ انکرپشن توڑی نہیں جاسکتی اور پیگاسس آپ کا مائیک ہیک کرلیتا ہے، ہمارا اندازہ ہے کہ واٹس ایپ نے ان کی مدد کی ہے، پیگاسس بنانے والی این ایس او نے جو کچھ کیا ہمارے اندازے میں واٹس ایپ اس میں شامل تھا، گوگل کے پاس ہماری سائبر ایکٹیوٹی کا سارا ریکارڈ موجود ہے۔