کراچی (ویب ڈیسک)
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے چھوٹی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہOMCs کا واجود کسی بھی معیشت کے لیے ناگزیر ہے اورمڈ اسٹریم اور ڈائون اسٹریم میں سرمایہ کاری نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے اس حقیقت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ جون 2020 کے پٹرول بحران پر تحقیقات اور پوچھ گچھ ابھی تک جاری ہے اورOMCs کو غیر ضروری طور پر ریگولیٹری الجھنوں میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی غلطی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر ثابت ہو گئی تھی تو مجرموں کو اب تک سزا مل جانی چاہیے تھی۔میاں ناصر حیات مگوںنے کہا کہ پاکستان کے مڈ اسٹریم اور ڈائون اسٹریم کے شعبوں کو کاربن کا اخراج کم کرنے کے لیے ریفائنری کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور مصنوعات کو جدید بنانے کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سرمایہ کاری کا بڑا حصہ فارن ڈائریکٹ انوسمنٹ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ آئے گا اورOMCsکو ہراساں کرنا پہلے ہی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ جرمانے عائد کرنے اورپٹرول پمپس کے لیے این او سی روکنے سےOMCs کے لیے حوصلہ شکنی کا ماحول پیدا ہو رہا ہے اور ایف پی سی سی آئی سے ان کے نمائندوں نے رابطہ کیا ہے تاکہ ان کی آواز سنی جائے۔میاں ناصر حیات مگوں نے OMCs کے منافع کے مارجن کا مسئلہ بھی اٹھایا اور سوال کیا کہ جب ای سی سی نے 2014 میں فیصلہ دے دیا ہے کہ OMCs کے منافع کے مارجن کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) پر مبنی ہوں گے؛ تو منافع کے مارجن کو بروقت کیوں نہیں بڑھایا جا تا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل انڈسٹری میں نئے سرمایہ کاروں کے لیے حوصلہ شکنی کا باعث ہو گا ۔میاں ناصر حیات مگوںنے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئیOMCs اور حکومتی اداروں کے درمیان مسائل کو بات چیت اور ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے میں مدد کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بات قومی مفاد میں ہے کہ تیل کی صنعت میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے اور سرمایہ کاروں کے ساتھ باوقار سلوک اختیار کیا جائے۔