چیف سیکریٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل پولیس کو رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے رحیم یار خان میں شر پسندوں کی جانب سے مندر میں توڑ پھوڑ کے معاملے کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل پولیس(آئی جی پی)کو رپورٹ کے ہمراہ جمعہ کو طلب کرلیا ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر رمیش کمار نے جمعرات کو اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے ملاقات کی اور رحیم یار خان کے گائوں بھونگ میں مندر پر ہونے والے حملے سے متعلق گفتگو کی۔سپریم کورٹ کے مطابق اس معاملے پر چیف جسٹس نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اس معاملے کی سماعت جمعہ 6 اگست 2021 کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں مقرر کردی۔اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل(آئی جی)پنجاب پولیس اور چیف سیکرٹری پنجاب کو واقعے کے حوالے سے رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا ہے جبکہپاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کو بھی سماعت کے موقع پر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان کا آئین اقلیتوں کو مکمل اجازت اور تحفظ فراہم کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طریقے سے اپنی عبادات کر سکیں
آئی جی پنجاب کو تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں، حکومت متاثرہ مندر کو بحال کرے گی
واقعہ آئین پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شیریں مزاری
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مندر حملے کے بعد پولیس کی جانب سے کسی بھی قسم کی غفلت کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم نے لکھا کہ رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں مندر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، میں نے پہلے ہی آئی جی پنجاب کو تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں۔عمران خان نے لکھا کہ پولیس کی جانب سے کسی بھی قسم کی غفلت کے خلاف کارروائی کی جائے، حکومت متاثرہ مندر کو بحال کرے گی۔اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان نے رحیم یار خان میں مندر پر ہونے والے حملے کا نوٹس لے لیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ہے وزیراعظم آفس نے اس افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعظم نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ متعلقہ واقعے کی تحقیقات کی جائے اور اس میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ پاکستان کا آئین اقلیتوں کو مکمل اجازت اور تحفظ فراہم کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طریقے سے اپنی عبادات کر سکیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ واقعہ آئین پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزارت انسانی حقوق گزشتہ روز سے رحیم یار خان پولیس کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ملزمان کے خلاف ایکشن کو یقینی بنایا جا سکے۔