پراویڈنٹ فنڈ کی خرچ کردہ 29 ارب 92 کروڑ 96 لاکھ روپے کی رقم بھی واپس جمع نہیں کرائی جاسکی، آڈٹ رپورٹ
پاکستان اسٹیل میں متعلقہ اہلیت اور تجربے کے بغیر سی ای او تعینات کیا گیا، بورڈ نے تعیناتی کے لیے درخواستوں کی اہلیت کے معیار کا جائزہ تک نہ لیا
کراچی (ویب ڈیسک)
ڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ نے اسٹیل ملز میں اربوں روپے کی بدعنوانی کا پول کھول دیا،آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21میں پاکستان اسٹیل مل کے 3ارب 38کروڑ روپے مالیت کے پرزہ جات، اسپیئرز اور میٹریل چوری ہوئے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پاکستان اسٹیل ملز کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی ، جس میں اربوں روپے کی غفلت اور بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2020-21میں 3ارب 38کروڑ روپے کا پاکستان اسٹیل کے پرزہ جات، اسپیئرز اور میٹریل چوری ہوا، 600سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود اربوں روپے کی چوری سنگین غفلت کا ثبوت ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پراویڈنٹ فنڈ کی خرچ کردہ 29ارب 92کروڑ 96لاکھ روپے کی رقم بھی واپس جمع نہیں کرائی جاسکی، پاکستان اسٹیل کی 5ارب روپے کی250ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا جاچکا ہے، اراضی کی مارکیٹ ویلیو 2 کروڑ روپے فی ایکڑ کے حساب سے 5 ارب 56لاکھ روپے بنتی ہے، پاکستان اسٹیل کے سی ای او فنڈز کے ساتھ اراضی کی حفاظت میں بھی ناکام رہے۔آڈیٹر جنرل نے پاکستان اسٹیل کے سی ای او کی تقرری کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان اسٹیل میں متعلقہ اہلیت اور تجربے کے بغیر سی ای او تعینات کیا گیا، پاکستان اسٹیل کے بورڈ نے سی ای او کی تعیناتی کے لیے درخواستوں کی اہلیت کے معیار کا جائزہ تک نہ لیا۔