ہمیں زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنے ہوں گے۔ فواد چوہدری
فواد چوہدری کاڈیجیٹل میڈیا کے حوالہ سے منعقدہ پروگرام سے خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارے ایک طرف بھارت ہے اور دوسری طرف افغانستان ہے اور ہمارا خطہ مسائل میں گھرا ہے ، ہمیں زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنے ہوں گے۔ڈیجیٹل میڈیا کے حوالہ سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ روس نے1979میں افغانستان پر قبضہ ہم سے پوچھ کر نہیں کیا تھا، 1999میں اسامہ بن لادن نے نیویارک میں بم دھماکے ہم سے پوچھ کر نہیں کرائے ۔ 1988میں امریکہ بوریا بستر اٹھا کر چلا گیا ہم سے پوچھ کر نہیں گیا، ابھی ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن نے جو فیصلہ کیا وہ ہم سے پوچھ کر نہیں کیا لیکن اس کے نتائج کا سامنا ہمیں کرنا پڑتا ہے ، ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ نے بڑی ریسرچ کی ہے۔ اس میں بہت بڑا چیلنج جو ہمیں درپیش ہوگا وہ یہ کہ آپ نے اصل اور جعلی خبر میں فرق کیسے کرنا ہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے2013میں یہ بات کہی تھی کہ حکومتوں کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ فلو آف انفارمیشن سے کیسے نمٹیں۔ شیخ رشید احمد مجھے کہتے ہیں کہ جب میں انفارمیشن منسٹر تھا معاملات بڑے آسان تھے ایک پی ٹی وی تھا اور دو اخبار تھے ۔ اگر کسی معاملے پر دوسرے دن ردعمل درست نہ آتا تھا تو وہ کہہ دیتے تھے میں نے یہ کہا ہی نہیں تو بات ختم ہو گئی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن شروع ہوتا ہے اور کراچی پولیس آپریشن کررہی ہے، آپریشن کے دوران تین گھنٹوں میں ہزاروں ٹویٹس جنریٹ ہوتی ہیں کہ کراچی میں سول وار ہو گئی ہے اور یہ ساری ٹیو یٹس بھارت کے بریلوی مسلک کی طرف سے آئیں۔ میں جب پہلی مرتبہ وزیر اطلاعات بنا تھا تو میں نے پیشگوئی کی تھی کہ ڈیجیٹل میڈیا ، فارمل میڈیا پر غالب آجائے گا اور اس پر کافی لوگ میرے خلاف ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018میں اشتہارات کی مالیت چار ارب روپے تھی اور میرا خیال تھا کہ پانچ سال میں 12ارب روپے ہو جائے گی لیکن تین سال کے دوران یہ 25ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور گوگل اور فیس بک سات ارب روپے کے اشتہارات پاکستان سے حاصل کررہے ہیں۔ دیجیٹل میڈیا کو رگولیشن میں لانا ضروری ہے کہ کس طرح ہم اس کو ریگولیشن میں لائیں ۔ جعلی خبریں ہیں، فرقہ وارانہ اور نفرت پر مبنی خبریں ہیں ۔ہم پاکستان ڈویلپمنٹ میڈیا اتھارٹی لا رہے ہیں ۔اس وقت ہمارے پاس 114سیٹلائٹ چینلز ہیں، ان میں سے31کرنٹ افیئرز کے چینل ہیں ، انٹرٹینمنٹ کے42چینل ہیں اور پھر صحت ، تعلیم کے بھی چینلز ہیں۔ ہمارے پاس ایف ایم ریڈیوز کی تعداد258ہے اور ان میں سے196کمرشل ہیں اور باقی نان کمرشل ہیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ ٹی وی کے 12کے قریب لائسنس ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس1672کے قریب اخبار ہیں تاہم ان میں سے 800کے قریب جعلی اخبار ہیں جن کو ابھی ہم نے ٹریک ڈائون کیا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں موبائل فون کے کنیکشنز کی تعداد18کروڑ کے قریب ہے، ہمارے183 ملین کنیکشنز ہیں۔کم ازکم اس وقت ہمارے 10،12کروڑ فون کے اوپر ہیں۔ تھری جی اور فور جی سبسکرائبر98ملین ہیں۔ برڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعداد 10کروڑکے قریب ہے۔ اس وقت واٹس ایپ پر ساڑھے چھ کروڑ کے قریب لوگ ہیں۔ یوٹیوب پر پانچ کروڑ60لوکھ سبسکرائبرز ہیں ، فیس بک پر تین کروڑ70لاکھ لوگ ہیں ، اس سال سب سے زیادہ ڈائون لوڈ ہونے والی ایپ ٹک تاک ہے اور اس پر اس وقت دو کروڑ لوگ ہیں۔ ٹوئتر پر تقریباً50لاکھ لوگ ہیں۔ ان کا کہنا تھا لوگ ادھر جاررہے ہیں جہاں پیسہ ہے اور پیسہ چونکہ ڈیجیٹل میں آرہا ہے اس لئے لوگ زیادہ ادھر منتقل ہوں گے اور ڈیجیٹل میڈیا کا لینڈ اسکیپ اور بڑھے گا اور ڈیجیٹل میڈیا ہی پاکستان کے میڈیا لینڈ اسکیپ کی تشریح کرے گا۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ٹی وی یا اخبار نے ختم ہو جانا ہے مگر ان کے میڈیم تبدیل ہو جائیں گے۔ کانٹینٹ تو ہمیشہ رہے گا۔ ہمیں ڈیجیٹل میڈیا کی کوئی حدوقیود اور ریگولیشنز لانی پڑیں گی۔ ZS