افغانستان میں بھارتی مفادات کی عمارت منہدم ہوگئی بھارت کے لیے کچھ نہیں بچا
بھارت نے گزشتہ دس سال کے دوران افغانستان میں تین ارب ڈالرز خرچ کیے
نئی دہلی(ویب نیوز ) افغانستان میں بھارتی مفادات کی عمارت منہدم ہوگئی ہے ۔ بھارت کے لیے افغانستان میں اب کچھ نہیں بچا ہے بلکہ سلامتی کے خدشات خطرات اور اندیشے زیادہ ہیں۔ غیر ملکی نیوز پورٹل کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے افغانستان میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے گزشتہ دس سال کے دوران تین ارب ڈالرز خرچ کیے ہیں ۔ہرات میں سلما ڈیم، کئی سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر سمیت 34 صوبوں میں تقریبا 400 منصوبے مکمل کیے ہیں۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار یورپین سٹڈیز سے منسلک پروفیسر گلشن سچ دیوا نے انٹرویو میں بتایا کہ افغانستان میں طالبان کی واپسی بھارتی خارجہ پالیسی کے لیے بڑا سیٹ بیک ہے اور اسی کے ساتھ سلامتی کے
خدشات بھی تیزی سے بڑھ گئے ہیں۔ نئی دہلی نے امریکہ کے شانہ بہ شانہ اپنے مفادات کی جو بنیاد ڈالی تھی، اب وہ پوری طرح منہدم ہوچکی ہے۔ ہمارے راستے بھی سکڑ گئے ہیں۔ یہ چیلنجز اتنے بڑے ہیں کہ اس سے نمٹنے میں بے پناہ توانائی صرف ہوگی۔ افغانستان کے ساتھ بھارت نے اپنے صدیوں پرانے رشتوں کی بحالی میں 20 سال لگا دیے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی افغانستان سے متعلق رپورٹ کے مطابق بھا رت افغانستان سٹریٹجک پارٹنرشپ 2011 معاہدے کے تحت افغانستان میں ایران کی سرحد سے متصل 218 کلومیٹر پر محیط 150 ملین ڈالر کی لاگت سے ہزارانج دلارام ہائی وے بھارت نے بنائی ،90 ملین ڈالر کی لاگت سے افغان پارلیمنٹ تعمیر کی جس کا افتتاح خود بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے 2015 میں کیا تھا۔ اسی پارلیمنٹ میں اب طالبان کے مجاہدین بیٹھے دیکھے گئے۔اسی کے ساتھ بھارت نے افغانستان کو 220 کے وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن، گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ، شہری نقل وحمل کے لیے 400 بسیں، 105 بلدیہ کی گاڑیاں، افغان فوج کے لیے 285 فوجی گاڑیاں، سرکاری ہسپتالوں کے لیے 10 ایمبولینسیں، تین ایئر انڈیا کے طیارے، دو ہوائی کاریڈرور، کابل دہلی اور ہرات دہلی کاریڈور سمیت درجنوں تعمیراتی و دیگر پروجیکٹس دیے۔سب سے زیادہ اہمیت ان پروجیکٹس کی ہے،
جو حال ہی میں شروع ہوئے ہیں یا شروع ہونے والے ہیں۔ ان میں دو ملین افغان شہریوں کو پینے کے پانی کی سپلائی کے لیے شہوت ڈیم کی تعمیر، افغان کے قدیمہ ورثے کی تزئین و بحالی کے لیے ایک ملین ڈالر کا آغا خان پروجیکٹ شامل ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کی افغانستان سے متعلق رپورٹ کے مطابق بھارت نے افغانستان میں اہم شاہراہوں، ڈیم، بجلی ٹرانسمیشن اور سب سٹیشن، سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر حصہ لیا۔ تعاون اور اشتراک کی شکل میں یہ تمام پروجیکٹس تقریبا تین ارب ڈالرز پر مشتمل ہیں۔افعانستان میں بھارت کے یہ وہ مفادات ہیں، جو مرئی ہیں اور پوری طرح ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔ کئی ایسے غیر مرئی پروجیکٹس بھی ہیں، جو سٹریٹجک ہیں اور سکیورٹی سے جڑے ہیں، جن پر چین، پاکستان اور روس کی موجودگی کی وجہ سے گہرے بادل چھا گئے ہیں۔ بھارت کو بہت ہی پرسکون انداز میں قدم اٹھانا چاہیے۔ افغانستان میں اس کا قد اب چھوٹا ہوچکا ہے، جو وہاں رہ گیا ہے اس کی بحالی کے لیے کوشش ہوسکتی ہے مگر ضد نہیں کیوں کہ خطرات اور اندیشے زیادہ ہیں۔