اسلام آباد(ویب نیوز )سلطنت مراکو کے پاکستان میں متعین سفیر محمد کرمون نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کیپٹل آفس اسلام آباد میںصدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگو، چیئرمین کیپٹل آفس قربان علی ، چیف کوآرڈینیٹر مرز ا عبدالرحمن سے ملاقات کی ۔اس دوران دوطرفہ باہمی تجارت، وفود کے تبادلوں، دونوں ممالک کے چیمبرز کے مابین قریبی روابط سمیت افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط ‘ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا گیا ۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر محمد علی قائد، اسلام آباد چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر امین الرحمن،منڈی بہائو الدین چیمبر کے نائب صدر محمد زاہد پٹیالہ، گلگت چیمبر کے سابق صدر محمد رازق، اسلام آباد سمال چیمبر کے سابق نائب صدر چوہدری سعید سمیت راولپنڈی چیمبر کی عہدیداران ایڈووکیٹ شعیبہ، نویدہ خان، شازیہ طارق، الماس اختر، شہناز حسن بھی موجود تھیں۔ سلطنت مراکو کے سفیر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو نے سلطنت مراکو کے سفیر محمد کرمون کا ایف پی سی سی آئی کیپیٹل آفس کے دورے پر خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تجارت بڑھانے پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت کاحجم کم ہے دونوں ممالک صرف چند اشیاء درآمد اور برآمد کر رہے ہیں ۔
میاں ناصر حیات مگو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وباء کے باعث دنیا بھر کی کاروباری برادری پریشان ہے ۔ صورتحال بہتر ہونے کے بعد دونوں برادر اسلامی ممالک کو مزید قریب لانے کیلئے تجارتی وفود کے تبادلے ناگزیر ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین ویبنار کاانعقاد بھی تجارت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سلطنت مراکو اس اہم منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے کیونکہ سی پیک اس خطے کا اہم اور بڑا منصوبہ ہے جو مستقبل میں تجارت کا بڑا مرکز ہوگا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی نے سلطنت مراکو کے سفیر محمد کرمون کا ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس آمد پر خوش آمدید کہا اور کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے ۔ یہاں سیاحت، تعمیرات، ہائیڈرو، سولرپاور کے منصوبوں ، مائنز اینڈ منرل ، جیمزسٹون ، زراعت سمیت بیشتر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ مراکو کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرکے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ایف پی سی سی آئی اور حکومت پاکستان سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی ۔ قربان علی نے مراکو کے سفیر کو گلگت بلتستان کے دورہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری و تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مراکو کے مابین براہ راست پروازیں اور مضبوط فضائی روابط قائم کرنا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات اور لوگوں کو آمدورفت میں بہتر سہولت میسر آسکے۔ چیف کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی مرزا عبدالرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مراکو کے لوگ بہت شائستہ ہیں۔ پاکستان اور مراکو دونوں برادر اسلامی ملک ہیں۔ تجارت کے ذریعے دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط تر بنایا جا سکتا ہے ۔ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سلطنت مراکو کے پاکستان میں متعین سفیر محمد کرمون نے ایف پی سی سی آئی عہدیداران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور مراکو کے دوطرفہ تعلقات 1958 میں شروع ہوئے۔ اگرچہ ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بہت کم ہیں اس لئے ہمیں نئے شعبوں میں جوائنٹ وینچرز بنانا ہوں گے۔دونوں ممالک کی حکومتوں اور بزنس کمیونٹی کو ملکر بہت کچھ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہایف پی سی سی آئی اور مراکش چیمبر کے درمیان قریبی روابط کے فروغ کیلئے ہم ہر ممکن تعاون کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مراکو کا افریقی اور یورپی یونین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے ہیں اور یہ یورپ کا گیٹ وے ہے ۔ پاکستان مراکو کے ذریعے ان معاہدوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ مراکش میں دس بڑی بندر گاہیں ہیں ، ٹیلی کمیونیکیشن، توانائی، بینکنگ سسٹم، کھاد و دیگر شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ ہمارے برادری اسلامی ملک پاکستان اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وباء کے باعث دنیا کو سفر شروع کرنے میں وقت لگے گا ۔ اس دوران دونوں ممالک کے چیمبرز اور بزنس کمیونٹی ایک ملاقات کر سکتے ہیں ۔ ویبنار، تجارتی وفود کے تبادلوں کے ذریعے روابط کو فروغ ملے گا۔ انہوںنے ایف پی سی سی آئی عہدیداران کو اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ آخر میں ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگونے سلطنت مراکو کے سفیر محمد کرمون کو ایف پی سی سی آئی کی روایتی شیلڈ پیش کی ۔