لاہور (ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے افغانستان سے مکمل امریکی انخلا کو اسلامی تاریخ کا عظیم واقعہ قرار دیتے ہوئے افغان عوام، افغان طالبان اور اسلامی قوتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی ہے اور اس فتح کو امت مسلمہ کی فتح سے تعبیر کیا ہے۔
مرکز جماعت اسلامی منصورہ میں تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ثابت ہوگیا مومن کے جذبہ ایمانی اور حریت کے سامنے دنیاوی جاہ و جلال، ٹیکنالوجی اور جدید اسلحہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ افغان مجاہدین نے بیس سال ایک جذبہ پیہم کے تحت جارح طاقتوں کا مقابلہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح کی صورت میں عظیم نعمت سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اب بھارتی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا مرکز نہیں رہے گا اور طالبان کے اقتدار سے نہ صرف افغان سرزمین بلکہ پاکستان میں بھی امن اور استحکام آئے گا۔ افغان عوام نے بے سروسامانی اور انتہائی نامساعد حالات کے باوجود کسی سپر طاقت کے سامنے سرنگوں نہیں کیا اور تین طاقتوں کو شکست سے دوچار کیا۔ اس فتح نے کشمیری حریت پسندوں، فلسطین کے مسلمانوں سمیت پوری امت میں ایک نئی روح بیدار کردی اور اب وہ وقت دور نہیں جب مسلمانوں پر ٹوٹنے والے ظلم اور جبر کے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور بھارت اور اسرائیل کو ہزیمت اٹھانا پڑے گی۔ سراج الحق نے اس ضروت پر بھی زور دیا کہ اب امریکہ، بھارت اور دیگر سازشی عناصر افغانستان میں بدامنی پیدا کرنے سے باز رہیں۔ عالمی برادری افغانستان میں خوشحالی اور استحکام کے لیے اسلامی قوتوں کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان میں مکمل صلاحیت ہے کہ وہ افغانستان کو امن اور ترقی کا گہوارہ بناسکیں۔
ملکی حالات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دوبرسوں میں پاکستان کے قرضہ میں بائیس فیصد اضافہ ہوا جس سے ملک کے ذمہ ٹوٹل قرضہ انتالیس ہزار ارب کے قریب پہنچ گیا۔ موجودہ حکومت نے سود پر قرض لینے کے سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کے لیے حکومت کو کچھ وقت ملا ہے تاہم سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اگلے برس تک سود سمیت قسطوں کی ادائیگی کے لیے بیس ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ ملکی قرضہ جی ڈی پی کے اسی فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ معلوم نہیں کن وجوہات کی بنیاد پر وزیراعظم حکومت کی پرفارمنس کو شاندارقرار دے رہے ہیں، حقیقت سب کے سامنے ہے۔ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔موجودہ بجٹ کا بھی ایک تہائی سے زیادہ حصہ قرض کی ادائیگی کی نذر ہو جائے گا اور حالات اسی طرح رہے، تو اگلے برس ترقیاتی کاموں کے لیے خزانہ میں ایک روپیہ بھی نہیں بچے گا۔
امیر جماعت نے حکمرانوں کے اس بیان کو کہ امریکی فورسز اکیس سے تیس دن تک ملک میں قیام کریں گی انتہائی مضحکہ خیز قراد دیا اور کہا کہ اس ایشو پر فوری طور پر اسمبلی میں بات ہونی چاہیے، قوم حکمرانوں کے وعدوں پر یقین نہیں کرتی۔ خود حکومت کے مطابق اس وقت نیٹو فورسز سے وابستہ پانچ ہزار افراد طورخم، چمن بارڈر اور ہوائی سفر کے ذریعے پاکستان پہنچ چکے ہیں اور شاندار ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ لوگ مزید ایک ماہ تک ملک میں کیا کریں گے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ خطے کی صورتحال کی وجہ سے ان لوگوں کو فوری طور پر اپنے اپنے ممالک بھیجا جائے، پاکستان غیر ملکی فورسز کو ٹھہرانے کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس سے بدامنی اور حالات کے خراب ہونے کا خدشہ بھی ہو سکتا ہے۔
امیر جماعت نے میڈیا ڈویلمپٹ اتھارٹی کے قیام کی حکومتی تجویز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ صحافت سے متعلق قوانین تشکیل دینے کے لیے حکومت صحافی تنظیموں سے بات کرے۔ جب تمام صحافی یونینز اور سٹیک ہولڈرز نے اس اتھارٹی کو رد کردیا ہے تو کیا جواز ہے کہ حکومت اس کے قیام پر بضد ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیا کا گلہ گھوٹنا چاہتی ہے، اس کے اثرات خطرناک ہوگا۔
جاری کردہ