حکمرانوں کی بے تدبیریوں سے ملک افراتفری کا شکار ہو چکا ہے،سراج الحق

نا اہل قیادت کی وجہ سے مہنگائی،بے روزگاری کا سیلاب امڈ آیا، قوم حقیقی قیادت کا انتخاب کرے

 پاکستانی قوم ڈاکٹر عبد القدیر خان اور محترمہ مقبول فاطمہ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی

امیر جماعت اسلامی کا راجہ فاضل تبسم کی خوشدامن مقبول فاطمہ کی وفات پر اظہار تعزیت

اسلام آباد (  ویب نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی بے تدبیریوں سے ملک افراتفری کا شکار ہو چکا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے مرکزی نائب امیر راجہ فاضل تبسم کی خوشدامن مقبول فاطمہ کی وفات پر تعمیر منزل اسلام آباد میں تعزیت اور فاتحہ خوانی کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم ،صدر انجمن تاجران پاکستان کاشف چوہدری ،امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصرا للہ رندھاوا،ضیاء راجہ و دیگر موجود تھے ،اس موقع پر سراج الحق نے کہاکہ ڈاکٹر عبد القدیر خان اور محترمہ مقبول فاطمہ جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔پاکستانی قوم اپنے ہیروز پر فخر محسوس کرتی ہے۔محسن پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان ناقابل تسخیر قوت بنا، قوم اپنے محسنوں کو یاد رکھے۔ انہوںنے کہا کہ حکمرانوں کی بے تدبیریوں سے ملک افراتفری کا شکار ہو چکا ہے ،ریاست پاکستان جو عالم اسلام کی امیدوں کا محور ومرکز ہے انتشار کی وجہ سے کمزور ہو رہی ہے ،دنیا بھر میں بسنے والی مظلوم و محکوم قومیں پاکستان سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے نا اہل قیادت کی وجہ سے مہنگائی،بے روزگاری کا سیلاب امڈ آیا ہے قوم حقیقی قیادت کا انتخاب کرے تا کہ ان محسن کشوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر راجہ فاضل تبسم نے کہا کہ پاکستان کی خاطر ہجرت کرنے والوں کاتذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ رانا عبد العزیز مرحوم اور محترمہ مقبول فاطمہ مرحومہ کے خاندان نے فیروز پور سے پاکستان،اسلام اور پاکستان کے لئے ہجرت کی، قصور گنڈا پور بارڈر سے جب وطن عزیز میں داخل ہوا تو جذبات پر کوئی نہ قابو رکھ سکا۔سب مہاجرین پاک سر زمین پر سجدہ ریز ہوگئے۔ پاکستان پہنچنے پر قافلے میں شامل کئی لوگ شہید ہو گئے تھے۔ ایک والد کے ساتھ اسکی اہلیہ بیٹا اور بیٹی تھا۔بیٹا چھوٹا تھا والد نے اسے اپنے کندھے پر بیٹھایا اور بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر پاکستان کی طرف چلنا شروع کر دیا ابھی تھوڑے دور گئے تھے کہ ہندو بلوائیوں نے حملہ کر کہ بچی چھین لی،وہ ابو بچاو ابوبچائو کرتی رہی لیکن ہم اسے چھڑوا نہ سکے آج 74سال گزرنے کو ہیں لیکن اسکی آواز راتوں کو سونے نہیں دیتی۔انہوںں نے کہا کہ ہجرت کرنے والوں نے پاکستان کے قیام اور دفاع کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔پاکستانی قوم اپنے ہیروز کی جدو جہد ہر انھیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔انھوں نے تعزیت کیلئے آنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرحومہ مقبول فاطمہ کو اللہ تعالیٰ نے تین بیٹوں اور چھ بیٹیوں سے نوازا۔بچوں کی تربیت اسلامی خطوط پر کرتے ہوئے اپنے دو فرزند جرنل ہمایوں عزیز اور کرنل کنور محمد شیر باز کو فوج میں اس لئے بھیجا کہ جس ملک کی خاطر ہجرت کی اسکے دفاع کو بھی ناقابل تسخیر بنانے کے لئے قربانیاں دیں گے.