ڈی جی آئی ایس آئی نے دورہ کابل کے دوران ملا برادر سے بھی ملاقات کی، طالبان
پاکستان نے کابل ایئرپورٹ فعال کرنے کی پیشکش بھی کی جس پر ہم نے برادر اسلامی ملک کا شکریہ ادا کیا
پاکستانی وفد نے ڈیورنڈ لائن کی حفاظت اور جیلوں سے بھاگنے والے قیدیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کیاکہ مفرور قیدی پاکستان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
پاکستانی وفد کو ان خدشات کے جواب میں سرحدوں کی حفاظت اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی
حکومت پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی ہے جہاں پر ہمارے لوگوں کو روکا ہوا ہے اور تجارت نہیں ہونے دی جا رہی ہے، ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
کابل( ویب نیوز) ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان کے دورے پر آئے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے طالبان کے نائب امیر ملا عبدالغنی برادر سے بھی ملاقات کی۔ بی بی سی کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید نے دورہ کابل کے دوران طالبان کے نائب امیر ملا عبدالغنی برادر سے بھی ملاقات کی۔ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ سربراہ آئی ایس آئی کے ہمراہ آنے والے وفد نے ملاقات میں کابل ائیر پورٹ کو فعال کرنے میں مدد کی پیشکش کی جس پر ہم نے برادر اسلامی ملک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح اپنا نظامِ عمل ترتیب دینا ہے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی بتایا کہ جنرل فیض حمد کی سربراہی میں آنے والے وفد نے ڈیورنڈ لائن کی حفاظت اور جیلوں سے بھاگنے والے قیدیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفرور قیدی پاکستان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔طالبان ترجمان کے مطابق پاکستانی وفد کو ان خدشات کے جواب میں سرحدوں کی حفاظت اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے نہ ہی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے دیا جائے گا۔ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں حکومت پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی ہے جہاں پر ہمارے لوگوں کو روکا ہوا ہے اور تجارت نہیں ہونے دی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید 4ستمبر کو وفد کے ہمراہ کابل پہنچے تھے جہاں انھوں نے طالبان رہنماوں اور حزب اسلامی کے امیر گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی تھی۔