پنجشیر میں فتح کا اعلان ،پاکستان کی مختلف معاملات پر تشویش جائز ہے، ترجمان طالبان
ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، درخواست ہے پاکستان افغانوں کیلئے سرحدوں کے دروازے کھلے رکھے
پاکستانی وفد افغانستان میں امن و امان سے متعلق بات چیت کے لیے آیا تھا ،ہم سے سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر بات کی
پاکستان افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جس پر ان کے شکرگزار ہیں، چین کے اقتصادی منصوبوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں
دنیا بھر سے اپیل ہے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں مالی معاونت کریں، حکومت میں آتے ہی سرمایہ کاروں کے لیے پر اعتماد فضا بحال کریں گے
پنجشیر میں امن کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں، لوگوں کو یقین دلاتے ہیں ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا
ہماری خواہش تھی کہ پنجشیر میں لڑائی اور جنگ سے گریز کریں لیکن ہمیں مزاحمت کرنا پڑی، بلا امتیاز سلوک ہوگا،لوگ تشویش میں مبتلا نہ ہوں
افغانستان میں حکومت سازی کے لیے اقدامات مکمل ہیں صرف تکنیکی معاملات زیرغور ہیں،ذبیح اللہ مجاہد کی پریس کانفرنس

کابل(ویب  نیوز) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ہمسایہ ہونے کے ناطے مختلف معاملات پر پاکستان کی تشویش جائز ہے تاہم جن معاملات پر پاکستان کو تشویش ہے انہیں حل کریں گے،ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی،پاکستان سے درخواست ہے وہ افغانوں کے لیے سرحدوں کے دروازے کھلے رکھے، پاکستان افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کے دوران وادی پنجشیر میں فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ، اللہ کی مدد اور قوم کی حمایت سے پنج شیر میں کامیابی حاصل کی ہے، شمالی اتحاد کے متعدد کمانڈر اور جنگجو مارے گئے، کئی فرار ہوگئے،

جس کے بعد پنجشیر کے عوام باغی کمانڈروں کی شر سے آزاد ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ پنجشیر پر کنٹرول کے بعد افغانستان جنگ سے پاک ہو گیا ہے اور افغان عوام اب امن کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پنجشیر کے عوام ہمارے بھائی ہیں اور ملک کی ترقی کے لیے کام کریں گے، امید ہے پنج شیر کے عوام کو آئندہ استحصال کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہم نے کوششیں کیں، جرگوں اور مذاکرات سے کامیابی نہ ہوئی تو پنجشیر میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں کئی جگہوں سے اسلحہ لے کر پنجشیر میں رکھا گیا تھا تاہم اب پنجشیر میں امن کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں اور پنج شیر میں جو اسلحہ ہمارے ہاتھ آیا اس کومحفوظ جگہ پہنچایاجائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ پنجشیر میں لڑائی اور جنگ سے گریز کریں لیکن ہمیں مزاحمت کرنا پڑی، پنجشیر کے ساتھ بلا امتیاز سلوک ہوگا لہذا لوگ قطعا تشویش میں مبتلا نہ ہوں، جنگ کے دوران بھی ہماری کوشش تھی کہ افغانوں کو نقصان نہ پہنچے۔ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم نئی حکومت کی طرف جائیں گے اور ہمارا مقصد پرامن افغانستان ہوگا، حکومت میں توانا اور اچھے لوگوں کو لائیں گے،

افغانستان میں حکومت سازی کے لیے اقدامات مکمل ہیں صرف تکنیکی معاملات زیرغور ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانوں سے کہتے ہیں کہ پورے افغانستان میں امن اور استحکام ہے، ہم نے خصوصی فورسز تشکیل دی ہیں جو ہر جگہ سرچ آپریشن کریں گی، ترکی اور مشرق وسطی کی مدد سے کابل ائیرپورٹ کی بحالی کی کوشش کی جارہی ہے، امید ہے کہ کابل ائیرپورٹ بہت جلد پروازوں کے لیے بحال ہوجائے گا جب کہ کابل میں حالات ٹھیک اور ہمارے کنٹرول میں ہیں۔ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ افغان عوام افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، دنیا بھر سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی میں مالی معاونت کریں، اس کے علاوہ حکومت میں آتے ہی تمام سرمایہ کاروں کے لیے پر اعتماد فضا بحال کریں گے، افغانستان میں جو سرمایہ کار کام کررہے ہیں وہ اپنی جگہوں پر رہیں۔ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد افغانستان میں امن و امان سے متعلق بات چیت کے لیے آیا تھا، پاکستانی وفد نے ہم سے سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر بات کی، پاکستان سے درخواست ہے وہ افغانوں کے لیے سرحدوں کے دروازے کھلے رکھے جبکہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ہونے کے ناطے مختلف معاملات پر پاکستان کی تشویش جائز ہے تاہم جن معاملات پر پاکستان کو تشویش ہے انہیں حل کریں گے جبکہ ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ چین نے ہمیں معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے، چین کے اقتصادی منصوبوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اس کے علاوہ کاسا منصوبے میں کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں اور خواہش ہے کہ سی پیک کا بھی حصہ بنیں۔