بھارت نے ہرموقع پر پاکستان کو نقصان پہنچا نے کی کوشش کی۔  اس خطے کی ترقی کا راز کشمیرکے منصفانہ حل میں ہے،ڈاکٹرعارف علوی
امید ہے کہ افغان امن کیلئے دنیاہماری کوششوں کوحقیقت کی نظر سے دیکھے گی،صدر کا  جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب سے خطاب

کشمیرپاکستان وبھارت کے درمیان ایک کلیدی مسئلہ ، بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو رد کرتے ہیں ،آرمی چیف
اپنے عظیم ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں مقدم ، ہر حالت و ہرقیمت پر اپنے ملک کا دفاع کر یں گے
موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل چکی  ۔ ہم انشا اللہ دشمن کے منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے
توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام فریقین کی نمائندہ حکومت قائم ہو۔ انسانی حقوق بشمول خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کاجی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے مرکزی تقریب سے خطاب

اسلام آباد( ویب  نیوز)صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ بھارت نے ہرموقع پر پاکستان کو نقصان پہنچا نے کی کوشش کی۔  اس خطے کی ترقی کا راز کشمیرکے منصفانہ حل میں ہے،  امید  ہے کہ افغان امن کیلئے دنیا ہماری کوششوں کوحقیقت کی نظر سے دیکھے گی۔یوم دفاع کے حوالے سے جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن درحقیقت پاکستان میں امن ہے۔ افغانستان کے ساتھ سرحد پرباڑلگا کرمغربی سرحد کومحفوظ بنا دیا ہے۔عارف علوی نے کہا کہ 6ستمبرہماری قومی تاریخ میں استعارہ ہے۔ جنگ ستمبرمیں ہم نے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بچہ بچہ ملک کی خاطر جان دینے کیلئے تیار ہے۔ ہمارے شہدا ہمارا فخر ہیں، ہمارے سروں کے تاج  ہیں

۔صدر پاکستان نے کہا کہ آزادی نعمت خداوندی ہے۔ ہمارے بزرگوں نیطویل جدوجہد کے بعد آزادی کو حاصل کیا۔آزادی کے بعد ہی پاکستان کو بھارتی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔بھارت نے ہرموقع پر پاکستان کو نقصان پہنچانیکی کوشش کی۔ بدقسمتی سے ہمارے ہمسائے نے ہماری آزادی کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس خطے کی ترقی کا راز کشمیرکے منصفانہ حل میں ہے۔ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ کشمیریوں کے جذبہ حریت اورقربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی اخلاقی اورسیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔افغانستان میں بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہماری افواج اورعوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں،اس سے قبل صدر مملکت نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشمیر ایک کلیدی مسئلہ ہے اور ہم کشمیر کے بارے میں بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو رد کرتے ہیں۔ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں، اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں، اگر دشمن آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہمیں ہر لمحہ اور ہر محاذ پر تیار پائے گا،موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل چکی ہے۔ ہم انشا اللہ دشمن کے منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ  آج یوم دفاع اور شہداء پاکستان کے موقع پر آپ سے خطاب کرنا میرے لئے اعزاز کا باعث ہے بلاشبہ دفاع وطن ایک مقدس فریضہ ہے جوہمیں جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، ہمارے شہداء کی قربانیاں وطن سے محبت سے اسی جذبے کا اظہار ہیں جو ہمارے دلوں کو بھی جذبہ شہادت سے سرشار رکھتی ہیں ۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک کے مستحکم پاکستان کا یہ سفر پاکستانی قوم کے جذبوں ایثار اور وطن سے محبت کی عظیم روایات سے مذین ہے۔ ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانیوں سے آزادی کی جو شمع جلائی اسے ابتدائی سے ہی کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا۔1948 کی جنگ یا 1971 کی لڑائی ،معرکہ کارگل یا دہشت گردی کے خلاف طویل اور صبر آزما جنگ ہر آزمائش میں افواج پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اس کیلئے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔

آرمی چیف نے کہاکہ آج کے دن اپنے تمام شہید اور ان کے وطن کے ساتھ ان کے ورثا کے عظیم جذبے ایثار حوصلے اور صبر کو سلام پیش کرتے ہیں جس طرح ہمارے شہداء قوم کا فخر ہیں آپ بھی ہمارا وقار ہیں۔ آپ نے اپنے پیاروں کو وطن پر نچھاور کرکے جو قربانی دی ہے پوری قوم آپ کی مقروض ہے میں آپ  کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی۔ آج کی تقریب کا مقصد اسی عہد کی تجدید ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولے اور ان کے ورثا کی نگہبانی ہماری ذمہ داری ہے اور یہ کہ اس عظیم ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں مقدم ہے ہماری وطن سے محبت تما م داخلی گروہی ،لسانی، نسلی تعصبات سے بالاتر ہے اور یہ کہ پاکستان کی حفاظت امن اور ترقی کے جاری سفر کیلئے ہم کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ آرمی چیف نے کہاکہ افواج پاکستان کسی بھی قسم کے اندرونی و بیرونی  خطرات ، روایتی و غیر روایتی جنگ اور ظاہری اور پیچیدہ دشمنوں سے لڑنے کیلئے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا۔ الحمد اللہ آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دفاعی قوت میں خودانحصاری حاصل کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ہمیں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے جس سے پاکستان کے خلاف دشمن کی تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے اور اسی یکجہتی نے ہمیشہ ہر مشکل میں سرخرو کیا ہے۔ یہ امر بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوئی  ہے  جیسے کہ ہم نے اپنے ہمسایہ ملک میں دیکھا اس لئے فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ  دور میں جنگوں کی نوعیت بدل گئی ہے اب براہ راست حملے کے بجائے کسی قوم کی یکجہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور اور شہریوں کے حوصلے پست کرنے کیلئے دیگر حربوں کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے ذرائع کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے تو ہم بخوبی آگاہ ہیں مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا۔ ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں اس کو حرف عام میں ہائی برڈ یا ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے، اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا اور ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے ہم انشاء اللہ ان منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ایسی مشکل اور پیچیدہ  صورتحال افواج پاکستان اور قوم کی باہمی اعتماد اور اخوت اور محبت کے رشتے کو اور بھی مضبوط کرنے کی متقاضی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ حقیقت بھی سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہونی چاہیے کہ اس ارض پاک پر کسی پر تشدد رویے یا انتہا پسندی کی اب مزیدکوئی گنجائش نہیں طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی فرد یا گروہ کو اسلحہ کی نمائش اور استعمال کی اجازت نہیں ہوگی کسی شخص کو بھی یا گروہ کو علاقائیت،لسانیت نظریے اور مذہب کی بنیاد پر ریاست کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آرمی چیف نے کہاکہ بحیثیت قوم ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ سب نے مل کر پاکستان کو قائداعظم کی سوچ کے مطابق اعتدال پسند پرامن اور جدید اسلامی اور فلاحی ریاست بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت سے پاکستان کی مضبوطی اور بقاء ہے اسے مزید مستحکم کرنے کیلئے ہم سب کو آئین کی پاسداری اور انصاف برداشت اوربردباری کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ تنقیدبرائے تنقید نفرت اور عدم برداشت جیسے منفی رویوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔ اگر پاکستا  ن نے ترقی کرنی ہے تو ہمیں اپنی انا اور ذاتی مفاد کو پس پشت ڈالنا ہوگا ۔اس جذبے اور ایثار کی مثال ہمارے شہداء ہیں ہمیں ان سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے اور بقول امریکی صدر جان کینیڈی یہ مت پوچھیے کہ ملک آپ کیلئے کیا کرسکتا ہے بتایا آپ ملک کیلئے کیا کرسکتے ہیں۔21ویں صدی میں ہمیں ایک دوسرے کے خلاف منفی سوچ کے بجائے عوا م کی ترقی اور خوشحالی اور علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے کام کرنا ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب تعلیم ، صحت ، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ہماری ترجیحات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم خطے کی صورتحال  پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔خاص طورپر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد جہاں صورتحال امن و استحکام کا ایک موقع فراہم کرتی ہے وہیں یہ مزید خطرات اور مشکلات کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ہم افغانستان کے برادر عوام کی سلامتی و ترقی کے خواہش مند ہیں اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت خطے اور دنیا کی بڑی طاقتیں افغانستان میں پائیدار امن کیلئے اپنا مثبت کردارادا کریں گی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ 1979 سے افغانستان کی عوام نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے ہم جنگ کی تباہ کاریوں اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے افغان بھائیوں کی مشکلات اور دکھ درد سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ اس درد کو محسوس بھی کرسکتے ہیں۔ پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ افغان لیڈر شپ تمام معاملات افہام و تفہیم کے ذریعے طے کرتے ہوئے افغان عوام کو امن و خوشحالی سے ہمکنار کریں ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام فریقین کی نمائندہ حکومت قائم ہو۔ انسانی حقوق بشمول خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے۔افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ  دنیا اس مشکل گھڑی میں افغان قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور نہ کسی انسانی بحران کا شکار ہونے دے گی۔ اس سلسلے میں پاکستان دنیا کے ہر ملک سے تعاون کرنے کیلئے تیار ہے جہاں تک ہماری مشرقی سرحدوں کا تعلق ہے اس پر بالخصوص 2019 کے بعد سے ہی نازک لمحات آئے مگر پاکستان نے صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ذمہ اور امن پسند ریاست ہونے کا ثبوت دیا۔تاہم ہماری امن پسندی کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے درمیان کشمیر کا مسئلہ کلیدی اہمیت رکھتا ہے ہم کشمیر کے بارے میں ہندوستان کے 5اگست 2019 کے تمام یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کو رد کرتے ہیں جو تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہیں۔ہم کشمیری عوام کے جذبہ حریت شہیدوں کی قربانیوں اورخاص طورپر سید علی گیلانی کی عظیم اور طویل جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہر سطح پر اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آخر میں میں وطن کی آزادی ، سلامتی اور حرمت پر قربان ہونے والے افواج پاکستان کے بہادر افسروں جوانوں انٹیلی جنس ایجنسیز کے اہلکار پولیس رینجرز ،پولیس، ایف سی اور لیوی کے شہداء کو سلام  عقیدت پیش کرتا ہوں۔ یقین ان کی ثابت قدمی اور قربانیوں کے بدولت ہی  ہماری آزادی کو دوام ملا ہے میں شہداء کے لواحقین کے صبرو استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں اس بات کا برملا اظہار کرتا ہوں  اس قوم کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی  جس کی مائیں اپنے بیٹوں کو وطن کی حرمت پر قربان ہونے کیلئے پروان چڑھاتی ہیں ۔ آئیے آج کا دن اور یہ لمحات شہداء وطن اور غازیوں کے نام کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کریں کہ ہم ان کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے مستقبل کو روشن اور پرامن بنائیں گے  اور ہم نے وطن کے تحفظ کی جو قسم کھائی ہے ہر قیمت پر اس کی  پاسداری کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و عناصر ہو۔ پاک فوج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔یووم دفاع پاکستان کی مرکزی تقریب جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ہوئی جہاں صدر مملکت عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ سمیت سول اور عسکری قیادت شریک ہوئے