پاکستان سے تعلقات سے متعلق امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر مایوسی ہوئی
ہندوستان کو افغانستان سے نہیں، جو کچھ کشمیر میں کیا اس سے خوف زدہ ہونا چاہیے
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے
پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقینی نہیں رکھتا ،چین، روس ،یورپین یونین اور دیگر کے ساتھ کلیدی تعلقات ہیں
کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر کوئی بات نہیں کر سکتا،ترجمان عاصم افتخار کی ہفتہ وار بریفنگ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی دبائو نہیں، پاکستان کسی بھی دبائو کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقینی نہیں رکھتا ، پاکستان کے چین اور روس کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں،یورپین یونین اور دیگر کے ساتھ تعلقات بھی کلیدی ہیں،بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، ہندوستان کو افغانستان سے نہیں، جو کچھ کشمیر میں کیا اس سے خوف زدہ ہونا چاہیے۔ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے جائزے سے متعلق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی ۔ پاکستان افغان تنازعہ کے سیاسی حل کا خواہاں ہے ، افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دبا ئونہیں ۔ پاکستان کسی بھی دبا ئوکے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے افغان عمل میں سہولت کاری کی ہے اور ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ، روس اور چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات شراکت داری پر مبنی ہیں۔دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر کوئی بات نہیں کر سکتا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی غیر قانونی فروخت کا معاملہ خود بھارتی میڈیا نے اٹھایا ہے پاکستان کو اس معاملے پر شدید تشویش ہے اس معاملہ کو پاکستان متعلقہ فورمز پر اٹھائے گا۔ ہندوستان سے جوہری مواد کا غیرقانونی کاروبار پاکستان ہی نہیں خطے کے لیے خطرہ ہے۔بھارت میں غیرقانونی جوہری کاروباری سے اس کی جوہری صلاحیت پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے ، پاکستان نے 12 ستمبر کو عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ڈوزیئر جاری کیا عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر پر سوچ بچار کرنا ہو گی، بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، جعلی مقابلوں اور فالس فلیگ آپریشنز سے اپنی خفت مٹانے کی کوشش میں ہے۔ہندوستان کو افغانستان سے نہیں، جو کچھ کشمیر میں کیا اس سے خوف زدہ ہونا چاہیے۔بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور اقدار کی دھجیاں بکھیریں۔عاصم افتخار نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدرپیوٹن نے ٹیلیفونک رابطہ میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت کی ہے۔ترجمان نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقینی نہیں رکھتا ، پاکستان کے چین اور روس کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں،یورپین یونین اور دیگر کے ساتھ تعلقات بھی کلیدی ہیں ، افعانستان کو آئندہ ہمسایہ ممالک کے اجلاس میں شامل کرنے پر مشاورت جاری ہے۔افعانستان کے ساتھ ماضی کی حکومت میں کیے گئے معاہدات ہی آگے چلیں گے۔پاکستان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مرکزی نکتہ مسئلہ کشمیر ہو گا۔واضح رہے کہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی میں کہا ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا، آئندہ ہفتوں میں پاکستان سے تعلقات پر توجہ مرکوز رکھیں گے،جائزہ لیں گے کہ افغانستان میں امریکا کیا کرنا چاہتا ہے اور پاکستان سے کیا توقعات ہیں۔